’’امن و امان کو چیلنج نہ کریں‘‘: ہندوتوا گروپ کے مسجد کے اندر نماز ادا کرنے کے مطالبے پر کرناٹک کے وزیر داخلہ نے کہا

کرناٹک، مئی 18: کرناٹک کے وزیر داخلہ اراگا جنیندرا نے منگل کو کہا کہ جو بھی ریاست میں امن و امان کو چیلنج کرتا ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

جنیندرا کا یہ انتباہ نریندر مودی وچار منچ نامی ایک گروپ کے اس مطالبے کے جواب میں آیا ہے کہ ہندوؤں کو منڈیا ضلع کے سری رنگا پٹنہ قصبے کی مسجد اعلیٰ میں عبادت کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

پی ٹی آئی کے مطابق 13 مئی کو اس گروپ نے منڈیا کے ڈپٹی کمشنر کو ایک عرضی پیش کی جس میں الزام لگایا گیا کہ یہ مسجد اصل میں ہنومان مندر تھی۔

سکریٹری سی ٹی منجوناتھ کی قیادت میں اس گروپ نے کہا کہ 18ویں صدی کے میسور کے حکمران ٹیپو سلطان نے موڈلا بگیلو انجنیا سوامی مندر کو تباہ کیا اور اس کی جگہ ایک مسجد تعمیر کی۔ انھوں نے ڈپٹی کمشنر پر زور دیا کہ وہ ثبوت کے طور پر بی لوئس رائس کے میسور گزٹیئر، شاہی عدالت کی کارروائی، تاریخ ٹیپو، کتاب جو ٹیپو سلطان کی حکمرانی کو بیان کرتی ہے اور اس خط کو دیکھیں جو اس نے خلیفۂ فارس کو لکھا تھا۔

جنیندر نے منگل کو کہا کہ وہ اس گروپ کی درخواست سے واقف ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا ’’اگر کوئی امن و امان کو چیلنج کرتا ہے تو اس کے ساتھ اس کے مطابق نمٹا جائے گا۔ لہذا سب کو ہم آہنگی سے رہنا چاہیے۔ ہم عدالت کے حکم پر چلیں گے۔‘‘

نریندر مودی وچار منچ کے ایک رکن نے میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وارانسی کی گیانواپی مسجد میں کیے گئے سروے کی طرح مسجد اعلیٰ میں بھی سروے کرایا جائے۔

گیانواپی کیس میں پانچ خواتین درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا تھا کہ اتر پردیش کے وارانسی میں مسجد کی مغربی دیوار کے پیچھے ہندو دیوتا شرنگر گوری کی تصویر موجود ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انھیں اس جگہ پر روزانہ پوجا کرنے اور دیگر ہندو رسومات کی پابندی کی اجازت دی جائے۔

12 مئی کو وارانسی کی ایک عدالت نے مسجد کے ویڈیو سروے کی اجازت دی۔

16 مئی کو عدالت نے حکم دیا کہ گیانواپی مسجد کے ایک حصے کو سیل کر دیا جائے جب ہندو خواتین کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل نے دعویٰ کیا کہ وہاں ایک شیولنگ ملا ہے۔