پارلیمنٹ: اپوزیشن جماعتوں نے پیگاسس تنازعہ کے بارے میں حکمت عملی طے کرنے کے لیے مشترکہ میٹنگ کی
نئی دہلی، جولائی 28: ہندوستان ٹائمز کے مطابق مبینہ طور پر سیاستدانوں، سرکاری عہدیداروں اور صحافیوں کی جاسوسی کے لiے پیگاسس سافٹ ویئر کے استعمال سے متعلق تنازعہ پر حکمت عملی طے کرنے کے لiے بدھ کے روز حزب اختلاف کی کم از کم 10 جماعتوں کا اجلاس ہوا۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اب تک کئی اختلافی اجلاس ہوئے ہیں کیوں کہ حزب اختلاف نے مرکز سے پیگاسس ہیکنگ، کسانوں کے احتجاج اور انتظامیہ کے کوڈ 19 بحران سے نمٹنے کے بارے میں متعدد سوال کیے ہیں۔ پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 19 جولائی کو شروع ہوا تھا اور 13 اگست کو ختم ہوگا۔
اے این آئی کے مطابق راہل گاندھی نے حزب اختلاف کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کہا ’’ہم افراط زر، پیگاسس اور کسانوں کے معاملات پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے۔ ہم ان معاملات پر ایوان میں گفتگو کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
گاندھی نے مبینہ طور پر اس میٹنگ کے دوران کہا کہ مرکز اپوزیشن کو اس دعوے کے ساتھ بدنام کررہا ہے کہ پارٹیاں پارلیمنٹ کی کارروائی نہیں ہونے دے رہی ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق جن جماعتوں نے اس اجلاس میں شرکت کی ان میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، نیشنل کانفرنس، مسلم لیگ، انقلابی سوشلسٹ پارٹی، کیرل کانگریس اور سماج وادی پارٹی وغیرہ شامل تھیں۔
پارٹیاں آج 12.30 بجے کے قریب مشترکہ میڈیا بریفنگ دیں گی۔
دریں اثنا حزب اختلاف کی سات جماعتوں نے منگل کے روز صدر رام ناتھ کووند سے اپیل کی تھی کہ وہ مرکزی حکومت کو زرعی قوانین اور مبینہ جاسوسی کے معاملات پر پارلیمنٹ میں تبادلۂ خیال کرنے کی ہدایت کریں۔ فریقین نے کووند کے ساتھ ان دو متنازعہ موضوعات پر بات کرنے کے لیے ملاقات کا مطالبہ کیا اور ان سے ’’آئین ہند کے وقار اور پارلیمانی قواعد و ضوابط کو برقرار رکھنے‘‘ کے لیے مداخلت کرنے کو کہا۔
اکالی دل، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، بہوجن سماج پارٹی، نیشنل کانفرنس، سی پی ایم (مارکسسٹ)، سی پی ایم اور راشٹریہ لوک دل ان جماعتوں میں شامل ہیں جنھوں نے اس معاملے میں کووند سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔
دریں اثنا مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ وہ پیگاسس اسپائی ویئر الزامات کے سوا کسی بھی دوسرے معاملے پر بات کرنے کے لیے تیار ہے، جب کہ حزب اختلاف بار بار اس معاملے کو اٹھانے پر اصرار کرتی رہی ہے۔