بی جے پی کے ارکان کے ذریعے شرکت سے انکار کے سبب آئی ٹی پینل پیگاسس تنازعہ پر تبادلۂ خیال کرنے میں ناکام رہا: کارتی چدمبرم

نئی دہلی، جولائی 29: ہندوستان ٹائمز کے مطابق انفارمیشن ٹکنالوجی سے متعلق پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی ان الزامات پر گفتگو نہیں کرسکی کہ حکومت نے پیگاسس کے سہارے اپنے شہریوں کی جاسوسی کی ہے، کیوں کہ مبینہ طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبران نے ان مذاکرات میں حصہ لینے سے انکار کردیا۔

لوک سبھا کے 21 اور راجیہ سبھا کے 10 ممبروں پر مشتمل پینل میں مبینہ طور پر بات چیت کے لیے معاملات کو اٹھانے کے لیے نو سے 10 ممبروں کی شرکت کی ضرورت ہے۔ اس کمیٹی کی قیادت کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کر رہے ہیں۔

دی پرنٹ کے مطابق پینل میں شامل 31 ممبروں میں سے 15 بی جے پی کے ہیں۔

منگل کے روز بھی بھگوا پارٹی کے سیاستدان اس کمیٹی کے اجلاس سے باہر ہوگئے تھے۔ اس کے بعد بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشکانت دوبے نے کہا تھا کہ جب پارلیمنٹ کا اجلاس ہو رہا تھا تو اس اجلاس میں حصہ لینا درست نہیں تھا۔

پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں گذشتہ ہفتے کے دوران متعدد مرتبہ خلل پڑا ہے کیوں کہ مرکزی حکومت اور اپوزیشن ان الزامات پر بحث و مباحثے کے سلسلے میں ایک دوسرے سے بھڑ گئے ہیں کہ بھارت میں سیاست دانوں، صحافیوں اور کارکنوں کی جاسوسی کے لیے پیگاسس سپائی ویئر کا استعمال کیا گیا تھا۔ حکومت نے اس معاملے پر بات چیت کرنے سے انکار کردیا ہے، جب کہ حزب اختلاف نے اس پر اصرار کیا ہے۔

پینل کے ممبر اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کارتی چدمبرم نے ٹویٹ کیا ’’بی جے پی ممبران آئی ٹی کمیٹی کے پاس آئے اور کسی بھی کارروائی سے بچنے کے لیے حاضری رجسٹر پر دستخط کرنے سے انکار کردیا۔ مزید یہ کہ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت اور وزارت داخلہ سے طلب کردہ تمام گواہوں نے بہانے لکھے اور گواہی دینے کے لیے بلائے جانے پر حاضر نہیں ہوئے۔ یہ بات بالکل واضح ہوگئی ہے کہ اس حکومت کے لیے پیگاسس ممنوعہ علاقہ ہے۔‘‘