مانسون اجلاس کے دوران میں بی جے پی اور اپوزیشن، دونوں کے رویے سے نالاں ہوں: ایچ ڈی دیو گوڑا

نئی دہلی، اگست 23: سابق وزیر اعظم اور جنتا دل (سیکولر) کے صدر ایچ ڈی دیو گوڑا نے اتوار کو کہا کہ وہ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران مرکز کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کے رویے سے بھی بیزار ہیں۔

مانسون سیشن 11 اگست کو مقررہ وقت سے دو دن پہلے ختم ہوا۔ پورے سیشن میں اپوزیشن پیگاسس سپائی ویئر تنازعہ پر بحث کا مطالبہ کرتی رہی اور تینوں نئے زرعی قوانین اور ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج کی وجہ سے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں روزانہ متعدد رکاوٹیں آئیں اور اجلاس کئی مرتبہ ملتوی بھی کیا گیا۔

گوڑا نے، جو راجیہ سبھا کے رکن ہیں، کہا کہ انتشار کی وجہ سے پارلیمنٹ کا اجلاس ضائع ہوا۔ انھوں نے کہا کہ مجھے مانسون سیشن کے دوران حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے بولنے کی اجازت نہیں ملی، ’’کوئی کام نہیں ہوا۔‘‘

سینئر لیڈر نے مزید کہا ’’لوگ ہاؤس کے ویل میں میز پر ناچتے تھے۔ پارلیمنٹیرین کی حیثیت سے اپنے 30 سالوں میں، میں نے کبھی اس طرح کا کوئی واقعہ نہیں دیکھا۔‘‘

گوڑا مبینہ طور پر 10 اگست کو راجیہ سبھا میں فارم قوانین پر بحث کے دوران اپوزیشن اراکین اسمبلی کے میزوں پر چڑھنے اور کاغذ پھینکنے کا حوالہ دے رہے تھے۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق گوڑا نے کرناٹک سے متعلق معاملات بشمول پانی کے تنازعات کو حل نہ کرنے پر بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے مزید کہا کہ جنتا دل (سیکولر) 24 ستمبر کو اسمبلی اجلاس کے اختتام کے بعد ان معاملات کے حل کے لیے ریاست بھر میں مہم شروع کرے گا۔

دی ہندو نے گوڑا کے حوالے سے کہا کہ ’’جے ڈی (ایس) اپر کرشنا پروجیکٹ، میکیداتو اور مہادائی ندیوں کے مسائل کے لیے لڑے گی۔ پدا یاترا کے بعد ہم ایک وفد کو وزیر اعظم کے پاس لے جائیں گے۔ اگر ریاستی حکومت کوئی وفد لے جاتی ہے تو ہماری پارٹی اس میں شامل ہونے کو تیار ہے۔‘‘

گوڑا نے کہا کہ صرف علاقائی پارٹی ہی ان تنازعات کا حل نکال سکتی ہے۔

2024 کے انتخابات کے لیے اپوزیشن کی حکمت عملی کے بارے میں پوچھے جانے پر گوڑا نے کہا ’’مجھے مودی کے خلاف قیادت کی نوعیت کے بارے میں یقین نہیں ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی، جو مودی سے بھی لڑ رہے ہیں، کو آگے بڑھنا چاہیے۔‘‘

معلوم ہو کہ جمعہ کے روز 19 اپوزیشن جماعتوں نے ایک اجلاس منعقد کیا تھا، جس میں 2024 کے انتخابات کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار، ترنمول کانگریس کی ممتا بنرجی، شیو سینا کے رہنما ادھو ٹھاکرے اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما سیتارام یچوری شامل تھے۔

ورچوئل میٹنگ میں کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کو ایک مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے لوک سبھا انتخابات کے لیے منظم طریقے سے منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔

کانگریس سربراہ نے مزید کہا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس، ساتھ مل کر کام کرنے کا واحد آپشن ہے۔ گاندھی نے کہا ’’ہم سب کی اپنی مجبوریاں ہیں، لیکن واضح طور پر وقت آگیا ہے جب اپنی قوم کے مفادات ہمیں ان (مجبوریوں) سے اوپر اٹھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘