پاکستان نے معاشی بحران کے دوران توانائی کے تحفظ کے لیے مالز، ریستوراں جلد بند کرنے کا اعلان کیا

نئی دہلی، جنوری 4: الجزیرہ کی خبر کے مطابق پاکستان نے منگل کو اقتصادی بحران کے دوران توانائی کے تحفظ کی کوشش میں تمام مالز اور بازاروں کو رات 8.30 بجے تک بند کرنے سمیت متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

حکمراں پاکستان مسلم لیگ (نواز) نے قومی توانائی کے تحفظ کے منصوبے کو منظوری دے دی، جس سے ملک کو تقریباً 6,200 کروڑ روپے (2,273 کروڑ بھارتی روپے) کی بچت متوقع ہے۔ ملک ناقص برقی پنکھوں پر اضافی ڈیوٹی بھی عائد کرے گا اور یکم جولائی سے ان کی پیداوار روک دے گا۔

تازہ ترین پلان کے مطابق ملک میں شادی ہال اور ریستوران رات 10 بجے بند ہو جائیں گے جب کہ سرکاری دفاتر میں بجلی کی کھپت 30 فیصد تک کم کر دی جائے گی۔

دی ڈان کی خبر کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ’’یکم فروری 2023 کے بعد انڈیسکینٹ بلب کی پیداوار کی اجازت نہیں ہوگی اور ان پر ڈیوٹی بھی عائد کی جائے گی۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’اس فیصلے سے ملک کو سالانہ 22 بلین روپے [تقریباً 806 کروڑ ہندوستانی روپے] کی بچت میں مدد ملے گی، جب کہ وفاقی حکومت کے محکموں کو بجلی کے زیادہ استعمال کو روکنے کے لیے پنکھے اور ایل ای ڈی بلب سمیت توانائی بچانے والے بجلی کے آلات نصب کرنے ہوں گے۔‘‘

حکومت نے قدرتی وسائل کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پانی کی قیمتوں پر نظرثانی کا بھی اعلان کیا ہے۔

الجزیرہ کی خبر کے مطابق یہ اقدامات اس وقت کیے گئے ہیں جب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے نومبر میں 1.1 بلین ڈالر (9,111 کروڑ روپے) کی فنڈنگ کی ادائیگی میں تاخیر کی تھی۔ ملک کو 30 بلین ڈالر (2.4 لاکھ کروڑ روپے) سے زیادہ کی بین الاقوامی فنانسنگ حاصل کرنے میں بھی تاخیر کا سامنا ہے جس میں قرض کی ادائیگی اور توانائی کی درآمدات شامل ہیں۔

معاشی بحران پاکستان کو تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنے کے چند ماہ بعد آیا ہے، جس سیلاب نے اس کی 23 کروڑ کی آبادی میں سے تقریباً 3.3 کروڑ افراد کو بے گھر کر دیا تھا۔