اپوزیشن نے اڈانی گروپ پر لگے الزامات کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی یا سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، فروری 2: حزب اختلاف کے رہنماؤں نے جمعرات کے روز ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی یا سپریم کورٹ کے مقرر کردہ پینل کے ذریعہ ریاستہائے متحدہ کی ایک سرمایہ کاری فرم کے ان الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا کہ اڈانی گروپ نے بڑے پیمانے پر کارپوریٹ فراڈ کیا ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے اس معاملے پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

پچھلے ہفتے ہنڈنبرگ ریسرچ نے، ایک کمپنی جو کمپنیوں کے حصص کی قیمت کے گرنے کی امید میں شارٹ سیلنگ یا بیٹنگ میں مہارت رکھتی ہے، ایک رپورٹ میں الزام لگایا ہے کہ اڈانی گروپ کئی دہائیوں سے اسٹاک کی ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ میں ملوث ہے۔ اس نے گروپ پر آف شور ٹیکس پناہ گاہوں کے غلط استعمال کا الزام بھی لگایا اور زیادہ قرضوں کے بارے میں بھی خدشات کا اظہار کیا ہے۔

ہندوستانی ارب پتی گوتم اڈانی کی سربراہی میں جماعت نے اس رپورٹ کو ’’ہندوستان پر حملہ‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ لیکن اس رپورٹ کے بعد اڈانی گروپ کے حصص میں کمی آئی ہے اور اڈانی ایشیا کے امیر ترین شخص کے طور پر اپنا اعزاز کھو بیٹھے ہیں۔ اڈانی انٹرپرائزز گروپ کی فلیگ شپ فرم نے بدھ کے روز اچانک اپنی 20,000 کروڑ روپے کی ایف پی او کو بند کردیا۔

جمعرات کو کانگریس، ڈی ایم کے، ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی، سماج وادی پارٹی، جنتا دل یونائیٹڈ، شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) اور کیرالہ کانگریس کے رہنماؤں نے اجلاس سے پہلے اس معاملے پر مشترکہ حکمت عملی بنانے کے لیے پارلیمنٹ کے احاطے میں میٹنگ میں شرکت کی۔

راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے بعد میں نامہ نگاروں کو بتایا ’’عوامی مفاد کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم چاہتے ہیں کہ اڈانی معاملے کی یا تو ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی یا سپریم کورٹ کی نگرانی والی کمیٹی کے ذریعے مکمل جانچ ہو۔ معاملے پر تحقیقات کی روزانہ رپورٹنگ بھی ہونی چاہیے۔‘‘

عام آدمی پارٹی کے ایم پی سنجے سنگھ نے کہا کہ اڈانی کا ’’جھوٹ اور دھوکہ دہی کا پہاڑ‘‘ تاش کے پتوں کی طرح گر رہا ہے۔ سنگھ نے مزید کہا کہ ملک میں کروڑوں سرمایہ کار پریشان ہیں۔

سنگھ نے کہا ’’وزیراعظم کو آگے آنا چاہیے اور اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے۔ وزیر خزانہ کو بتانا چاہیے کہ آر بی آئی [ریزرو بینک آف انڈیا]، ای ڈی [انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ] اور سی بی آئی [سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن] کیا کر رہے ہیں۔ حکومت اتنی بڑی کرپشن پر کیوں خاموش ہے؟‘‘