بھارت-چین سرحدی تنازعہ پر بحث کے اجازت نہ ملنے کے بعد حزب اختلاف کا راجیہ سبھا سے واک آؤٹ
نئی دہلی، دسمبر 19: اے این آئی کی خبر کے مطابق، چین کے ساتھ ہندوستان کے سرحدی تنازعہ پر بحث کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن لیڈر پیر کو احتجاجاً راجیہ سبھا سے واک آؤٹ کر گئے۔
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ پارٹی ایوان میں اس موضوع پر بحث کے لیے تیار ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’وہ [چینی] ہماری زمین پر قبضہ کر رہے ہیں۔ اگر ہم اس مسئلے پر بات نہیں کریں گے تو اور کیا بات کریں؟‘‘
اس سے پہلے دن میں کانگریس کے ممبران پارلیمنٹ رنجیت رنجن اور سید نصیر حسین نے راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھر کو رولز آف پروسیجر کے قاعدہ 267 کے تحت کاروبار کو معطل کرنے کا نوٹس دیا تھا۔ حسین نے مطالبہ کیا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اس تنازعہ کے بارے میں ایوان سے خطاب کریں۔
تاہم دھنکھر نے اس موضوع پر بحث کی اجازت نہیں دی۔۔
ہندوستان اور چین جون 2020 سے سرحدی تنازعے کا شکار ہیں، جب لداخ کی وادی گلوان میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔
9 دسمبر کو اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان پھر جھڑپ ہوئی۔ نئی دہلی کا کہنا ہے کہ چینی فوجیوں نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کو عبور کرکے تنازعہ بڑھایا جب کہ بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ ہندوستانی فوجیوں نے فوجیوں کے معمول کے گشت کو روکنے کے لیے غیر قانونی طور پر سرحد عبور کی۔
اتوار کو کانگریس کے جنرل سکریٹری (برائے مواصلات) جے رام رمیش نے جھڑپوں پر پارلیمنٹ میں بحث کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وزیر اعظم مودی کو سوالوں کا جواب دینا چاہیے، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو نہیں۔
انھوں نے کہا کہ کئی سابق وزرائے اعظم پارلیمنٹ میں جواب دے چکے ہیں۔ ’’وہ (مودی) پہلے وزیر اعظم ہیں جو بحث سے بھاگتے ہیں اور وہ لفظ ’’چین‘‘ نہیں بولتے ہیں۔‘‘
رمیش نے الزام لگایا کہ چین اکسائی چن کے علاقے ڈیپسانگ کے میدانی علاقوں میں 18 کلومیٹر گہرائی تک داخل ہو گیا ہے اور ہندوستانی فوجی اس علاقے تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ انھوں نے پوچھا ’’پی ایم مودی اس بارے میں کیا کرنے کی تجویز پیش کرتے ہیں؟‘‘
13 دسمبر کو راجناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ چینی فوجیوں کی طرف سے توانگ سیکٹر میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر اسٹیٹس کیو کو تبدیل کرنے کی کوشش کے نتیجے میں ہندوستانی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔
انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستانی فوجی کمانڈروں کی بروقت مداخلت کی وجہ سے، PLA [پیپلز لبریشن آرمی] کے فوجی اپنے اپنے مقامات پر واپس چلے گئے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ چین کے ساتھ سفارتی ذرائع سے اٹھایا گیا ہے۔
اس دن بھی کانگریس راجیہ سبھا سے واک آؤٹ کر گئی تھی جب اسے سنگھ کے اس بیان پر وضاحت طلب کرنے سے روک دیا گیا تھا۔