حزبِ اختلاف کی جماعتیں ملک کو ذات پات اور علاقے کی بنیاد پر تقسیم کر رہی ہیں: نریندر مودی
نئی دہلی، مئی 20: وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو اپوزیشن پارٹیوں پر ذات پات اور علاقے کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔ انھوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ شہریوں کو ایسی سیاست کے خطرات سے خبردار کریں۔
مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بی جے پی عہدیداروں کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے یہ بیان دیا۔
مودی نے الزام لگایا کہ کچھ سیاسی جماعتیں کشیدگی پیدا کرنے اور سماج میں زہر گھولنے کے لیے چھوٹے چھوٹے واقعات کی تلاش میں رہتی ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا ’’یہ سیاسی جماعتیں ہمیشہ لوگوں کو اکسانے کی کوشش کرتی ہیں – کبھی ذات کے نام پر اور کبھی علاقائیت کے نام پر۔ بی جے پی کارکنوں کو اس طرح کی سیاست کے خطرات کے بارے میں لوگوں کو مسلسل خبردار کرنا چاہیے۔‘‘
وزیراعظم نے کہا کہ خاندانی سیاست نے آزادی کے بعد ملک کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ ’’خاندانی جماعتوں نے بدعنوانی، دھوکہ دہی اور اقربا پروری کا سہارا لے کر ملک کا قیمتی وقت ضائع کیا۔‘‘
مودی نے زور دے کر کہا کہ صرف بی جے پی ہی ان نوجوانوں کا اعتماد جیت سکتی ہے جنھیں "خاندانی سیاست سے دھوکہ دیا گیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ پارٹی میں ہر اس نوجوان کو شامل کرنا چاہیے جو ’’ملک کے روشن مستقبل کا باب لکھنے کے لیے بے تاب ہے۔‘‘
وزیر اعظم نے الزام لگایا کہ ’’کچھ جماعتوں کا ماحولیاتی نظام‘‘ صرف اور صرف ملک کی توجہ حقیقی اہمیت کے معاملات سے ہٹانے پر مرکوز ہے۔
مودی نے نئی تعلیمی پالیسی پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ یہ علاقائی زبانوں کو ترجیح دیتی ہے اور ہر علاقائی زبان کے تئیں بی جے پی کی وابستگی ظاہر کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی تمام ہندوستانی زبانوں کو ملک کی روح سمجھتی ہے اور انھیں ملک کے بہتر مستقبل کی ایک کڑی سمجھتی ہے۔
نئی تعلیمی پالیسی میں سفارش کی گئی ہے کہ طلبا تین زبانیں سیکھیں جن میں سے دو کا مقامی ہونا ضروری ہے۔ کئی اپوزیشن جماعتوں نے الزام لگایا ہے کہ یہ پالیسی ہندی کو ان علاقوں پر مسلط کرنے کے مترادف ہے جہاں یہ زبان نہیں بولی جاتی ہے۔