تمل ناڈو میں تارکین وطن مزدوروں پر حملوں کے بارے میں جھوٹی خبریں پھیلانے کے الزام میں OpIndia کے سی ای او اور ایڈیٹر کے خلاف مقدمہ درج

نئی دہلی، مارچ 7: مرکزی حکومت کی حامی ویب سائٹ OpIndia کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر راہل روشن اور ایڈیٹر نوپور شرما کے خلاف تمل ناڈو پولیس نے ریاست میں تارکین وطن مزدوروں پر حملوں کے بارے میں مبینہ طور پر غلط معلومات پھیلانے کے الزام میں پیر کو مقدمہ درج کیا۔

پچھلے دو ہفتوں کے دوران سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز شیئر کی گئی ہیں جن میں مبینہ طور پر تارکین وطن مزدوروں، خاص طور پر بہار سے تعلق رکھنے والے مزدوروں پر، تمل ناڈو میں حملہ دکھایا گیا ہے۔

تاہم تمل ناڈو پولیس اور ریاستی حکام کے ساتھ ساتھ حقائق کی جانچ کرنے والوں نے کہا ہے کہ وہ دعوے فرضی ہیں۔

روشن اور شرما کے خلاف مقدمہ تروولور ضلع کے تھروننروور پولس اسٹیشن میں ڈی ایم کے کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ونگ کے رکن سوریہ پرکاش کی شکایت پر درج کیا گیا ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ OpIndia نے غلط معلومات پھیلا کر تمل ناڈو میں دوسری ریاستوں کے کارکنوں میں خوف کا احساس پیدا کیا ہے۔

روشن اور نپور شرما کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153 (A) (مختلف علاقائی/زبان/ذات کے گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 505 (کمیونٹیوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کے ارادے سے افواہوں پر مشتمل رپورٹس شائع کرنا اور گردش کرنا) اور 505 (B) (عوامی فساد پھیلانے والے بیانات) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ OpIndia پر باقاعدگی سے غلط معلومات اور نفرت انگیز تقریر پھیلانے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

پیر کے روز بہار پولس نے جموئی ضلع کے لکشمی پور کے رہنے والے امان کمار کو بھی اس سلسلے میں گرفتار کیا، جس پر مبینہ طور پر تمل ناڈو میں تارکین وطن مزدوروں کو مارے جانے اور مار پیٹ کی جعلی ویڈیو شیئر کرنے کا الزام ہے۔ بہار پولس کے اکنامک آفینس یونٹ نے بھی اس کیس کے سلسلے میں چار افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

اتوار کو تمل ناڈو پولیس نے اتر پردیش میں بی جے پی کے ترجمان پرشانت امراؤ، پٹنہ میں مقیم صحافی محمد تنویر اور ہندی اخبار دینک بھاسکر کے ایک نامعلوم ایڈیٹر کے خلاف اس معاملے پر غلط معلومات پھیلانے کے لیے مقدمہ درج کیا تھا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی پر تمل ناڈو اور بہار کی حکمران جماعتوں کو نشانہ بنانے کے لیے غلط معلومات کا استعمال کرنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔

بی جے پی کے ترجمان امراؤ نے، جو گوا حکومت کے لیے سپریم کورٹ میں مستقل وکیل کے طور پر بھی کام کرتے ہیں، ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ تمل ناڈو میں ہندی بولنے کے سبب 15 افراد کو پھانسی کی سزا دی گئی اور ان میں سے 12 کی موت ہو چکی ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی کے ترجمان کو دہلی ہائی کورٹ نے 20 مارچ تک پیشگی ضمانت دی ہے۔

روزنامہ بھاسکر نے بھی ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ تمل ناڈو میں تقریباً 15 بہاریوں کو ہلاک کیا گیا اور ریاست میں ہندی بولنے والوں پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ تمل ناڈو میں بہاریوں کو ’’طالبانی طرز کے حملوں‘‘ کا سامنا ہے۔