گذشتہ پانچ سالوں میں منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار 354 افراد میں سے صرف 32 کو سزا سنائی گئی

نئی دہلی، فروری 8: مرکز نے منگل کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون کے تحت کی گئی 354 گرفتاریوں میں سے صرف 32 ملزمین کو گذشتہ پانچ سالوں میں سزا سنائی گئی ہے۔

ان میں سے 31 جنوری تک رواں مالی سال میں 12، 2021-22 میں چار، 2020-21 میں ایک، 2019-20 میں سات اور 2018-19 میں آٹھ افراد کو سزا سنائی گئی۔

یہ معلومات مرکزی وزیر مملکت برائے سماجی انصاف اور امپاورمنٹ پرتیما بھومک نے عام آدمی پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ راگھو چڈھا کے ایک سوال کے جواب میں فراہم کیں۔

بھومک نے یہ بھی کہا کہ 31 دسمبر تک ملک بھر میں خصوصی عدالتوں میں 1,055 مقدمات کی سماعت زیر التوا ہے۔

منی لانڈرنگ روک تھام ایکٹ 2002 میں نافذ کیا گیا تھا تاکہ منی لانڈرنگ کو روکا جا سکے جو بنیادی طور پر بین الاقوامی منشیات کی تجارت کے نتیجے میں ہوتا ہے۔ نریندر مودی حکومت نے 2019 میں اس میں ترمیم کی تھی۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ ترامیم انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی سنگین مالیاتی جرائم کی تحقیقات کی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری تھیں۔ تاہم اپوزیشن کا الزام ہے کہ وہ ترامیم شخصی آزادی، قانون کے طریقہ کار اور آئینی مینڈیٹ کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔

ان ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا، جس نے جولائی میں ان کو برقرار رکھا۔

تاہم ایک ماہ بعد سپریم کورٹ نے کہا کہ منی لانڈرنگ روک تھام ایکٹ میں ترامیم کو برقرار رکھنے والے اس کے فیصلے کے دو پہلوؤں پر جو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو سمن، چھاپوں اور گرفتاریوں کا بے لگام اختیار دیتا ہے، دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔