’’بلی بائی‘‘ ایپ کیس: مسلمانوں اور سکھوں میں دشمنی پیدا کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر فرضی طور پر سکھوں کے نام استعمال کیے گئے، ممبئی پولیس نے عدالت کو بتایا
نئی دہلی، جنوری 18: ممبئی پولیس نے پیر کے روز عدالت کو بتایا کہ مسلم خواتین کی ’’آن لائن نیلامی‘‘ کے لیے استعمال ہونے والی ’’بُلّی بائی‘‘ ایپ سے متعلق معاملے میں تین ملزمان نے جان بوجھ کر فرضی سکھ ناموں کا استعمال کیا تھا۔ بار اینڈ بنچ کے مطابق پولیس نے الزام لگایا کہ ملزمان نے سکھوں اور مسلمانوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کے لیے ایسا کیا۔
پولیس نے وشال کمار جھا، شویتا سنگھ اور مینک راوت کی ضمانت کی درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے یہ عرضیاں پیش کیں۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق تینوں ملزمان ’’سلی ڈیلز‘‘ ایپ میں بھی ملوث تھے، جسے گزشتہ سال مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
ممبئی پولیس نے جھا، سنگھ اور راوت کو اس ماہ کے شروع میں سائبر سیل میں شکایت درج کرنے کے بعد گرفتار کیا تھا۔ نیرج بشنوئی، جو مبینہ طور پر اس کیس کا اہم سازشی تھا، کو دہلی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ گزشتہ ہفتے دہلی کی ایک عدالت نے بشنوئی کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا، جو عدالتی حراست میں ہے۔
جھا، سنگھ اور راوت کی ضمانت کی درخواستوں پر پیر کی سماعت میں پولیس نے عدالت میں کہا کہ تینوں سوشل میڈیا پر بہت متحرک تھے اور ایسا مواد پوسٹ کرتے تھے جس سے امن عامہ میں خلل واقع ہو۔
پولیس نے کہا کہ انھوں نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز کے لیے سکھوں کے نام استعمال کیے اور مسلم خواتین کو نشانہ بناتے ہوئے پنجابی زبان کے الفاظ استعمال کیے۔
بار اینڈ بنچ کے مطابق عدالت آج ملزمان کے وکیل کے دلائل سنے گی۔