’’بلی بائی‘‘ ایپ کیس: عدالت نے ملزم وشال جھا کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کردی

نئی دہلی، جنوری 23: دہلی کی ایک عدالت نے ہفتہ کے روز وشال جھا کی پیشگی ضمانت کی عرضی کو مسترد کر دیا، جو ’’بلی بائی‘‘ ایپ سے متعلق کیس میں ایک ملزم ہے، جس کا استعمال 100 سے زیادہ مسلم خواتین کی ’’آن لائن نیلامی‘‘ کے لیے کیا گیا تھا۔

بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج دھرمیندر رانا نے کہا کہ اس معاملے میں الزامات ’’ایک مخصوص کمیونٹی کی عورتوں کی عزت اور وقار پر براہ راست حملے‘‘ سے متعلق ہیں۔

’’بلی بائی‘‘ ایپ حالیہ مہینوں میں مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کی دوسری کوشش تھی۔ اس سے قبل گذشتہ سال جولائی میں ’’سلی ڈیلز‘‘ نامی ایک ایپ نے مسلمان خواتین کی سیکڑوں تصاویر پوسٹ کیں، جو ان کے سوشل میڈیا ہینڈلز سے اجازت کے بغیر لی گئی تھیں اور انھیں ’’ڈیلز آف دی ڈے‘‘ قرار دیا تھا۔ ’’بلی بائی‘‘ ایپ یکم جنوری کو سامنے آیا۔

وشال جھا کے علاوہ چار دیگر افراد نیرج بشنوئی، مینک راوت، شویتا سنگھ اور نیرج سنگھ کو اس معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ بشنوئی، مبینہ طور پر مرکزی سازشی، کو دہلی پولیس نے گرفتار کیا تھا، جب کہ دیگر ممبئی پولیس کی حراست میں ہیں۔

ملزمان کے خلاف دونوں شہروں میں مقدمات درج ہیں۔ ممبئی کی ایک عدالت نے جھا، سنگھ اور راوت کو پہلے ہی ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے، جب کہ دہلی کی ایک عدالت نے بشنوئی کو راحت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

جمعہ کو وشال جھا کی پیشگی ضمانت کی درخواست کی سماعت میں جج رانا نے دہلی پولیس کے ڈپٹی کمشنر سے کہا تھا کہ وہ قومی راجدھانی اور ممبئی میں ملزمین کے خلاف درج کی گئی پہلی اطلاعاتی رپورٹوں کے درمیان فرق بتائیں۔

ہفتہ کو ڈپٹی کمشنر نے عدالت کو بتایا کہ دہلی پولیس نے ممبئی پولیس کے سامنے ایف آئی آر درج کی ہے۔ اپنی عرضی میں جھا نے بشنوئی کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ’’بلّی بائی‘‘ ایپ کسی اور نے بنایا ہے اور وہ شخص پہلے ہی گرفتار ہو چکا ہے۔

تاہم جج نے مشاہدہ کیا کہ بشنوئی نے جھا اور دیگر شریک ملزموں کے ساتھ مل کر اس ایپ کو بنایا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اس معاملے میں ملزمان سے مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔

بار اینڈ بنچ کے مطابق جج نے نوٹ کیا ’’کیس میں ملزمان کا طرز عمل سیکولرزم اور بھائی چارے پر مبنی معاشرے کے کسی بھی فرد کے وقار اور خاص طور پر عورت کے وقار کو یقینی بنانے والے آئینی اقدار کے خلاف ہے۔‘‘