روسی حملے شروع ہونے کے بعد سے اب تک دس لاکھ افراد یوکرین سے نقل مکانی کر چکے ہیں: اقوام متحدہا
نئی دہلی، مارچ 3: اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے آج کہا کہ کم از کم 10 لاکھ لوگ جنگ کی وجہ سے یوکرین سے فرار ہو چکے ہیں۔
گرانڈی نے ایک بیان میں کہا ’’میں نے تقریباً 40 سالوں سے پناہ گزینوں کی ہنگامی صورت حال میں کام کیا ہے اور شاید ہی میں نے اتنی تیزی سے اخراج دیکھا ہو۔ گھنٹہ بہ گھنٹہ، منٹ بہ منٹ، زیادہ سے زیادہ لوگ تشدد کے خوف سے بھاگ رہے ہیں۔ ملک کے اندر بے شمار لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔‘‘
یہ اخراج 24 فروری کو شروع ہوا جب روس نے یوکرین پر حملہ شروع کیا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اس دن 82,000 سے زیادہ لوگ یوکرین سے فرار ہو ئے۔ صرف سات دنوں میں یوکرین کی 44 ملین یعنی 4.4 کروڑ کی آبادی میں سے 2 فیصد سے زیادہ لوگ ملک چھوڑ چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے ترجمان گیدینی ولیمز نے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ قومی حکام کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق بدھ کی آدھی رات کو پناہ گزینوں کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔
ایجنسی کی ایک اور ترجمان شبیا منٹو نے کہا کہ ’’اس شرح سے‘‘ یوکرین سے لوگوں کا نکلنا اسے ’’اس صدی کے سب سے بڑا مہاجرین کا بحران‘‘ بنا سکتا ہے۔
اپنے بیان میں ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ اگر جنگ ختم نہ ہوئی تو لاکھوں مزید یوکرین چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
گرانڈی نے نوٹ کیا کہ اس بڑے پیمانے پر اخراج کے باوجود دوسرے ممالک ان مہاجرین کو پناہ دینے میں فراخ دلی کا ثبوت پیش کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایجنسی کا عملہ بھی پناہ گزینوں کی مدد کر رہا ہے اور اس کام میں میزبان حکومتوں کی مدد کر رہا ہے۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے دفتر کے اعداد و شمار کے مطابق یوکرین پر حملے کے آغاز سے اب تک کم از کم 227 شہری ہلاک اور 525 زخمی ہو چکے ہیں۔
ایجنسی نے کہا کہ اس نے سخت طریقۂ کار استعمال کیا اور صرف تصدیق شدہ ہلاکتوں کی گنتی کی، لیکن اس نے اعتراف کیا کہ صحیح تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
روسی حملے کے پہلے دن 82,000 سے زیادہ لوگوں کے نکلنے کے بعد، ہر روز کم از کم 1.17 لاکھ نئے پناہ گزین تنازعہ زدہ ملک سے فرار ہو رہے ہیں۔ منگل کو اقوام متحدہ کے مطابق ایک ہی دن کی نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد تقریباً 2 لاکھ تک پہنچ گئی۔
اس کے مقابلے میں 2011 میں شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد تقریباً 5.7 ملین یعنی 57 لاکھ لوگ ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ لیکن اس وقت بھی جب 2013 میں شام سے انخلا میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا، الجزیرہ کے مطابق 10 لاکھ پناہ گزینوں کو مغربی ایشیائی ملک چھوڑنے میں کم از کم تین مہینے لگے تھے۔