او بی سی بل، ذات پر مبنی مردم شماری اور ریزرویشن کی 50 فیصد حد کو ختم کیے بغیر بیکار ہے: شرد پوار

نئی دہلی، اگست 17: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار نے پیر کو کہا کہ 127 واں آئینی ترمیمی بل، جو ریاستی حکومتوں کو او بی سی کی اپنی فہرستیں بنانے کے اختیارات کو بحال کرتا ہے، کمیونٹی کو اس کی موجودہ شکل میں فائدہ نہیں پہنچائے گا۔

انھوں نے کہا کہ مرکز کی طرف سے ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری اور ریزرویشن کی 50 فیصد حد کو ہٹائے بغیر یہ بل او بی سی کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔

حال ہی میں ختم ہونے والے مانسون اجلاس کے دوران آئین میں ترمیم کا بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ بل نے مؤثر طریقے سے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کو نظرانداز کیا ہے، جس نے مئی میں صرف مرکز کو بھارت میں او بی سی کی فہرست بناے کی اجازت دی تھی۔

1992 میں ایک فیصلے میں سپریم کورٹ نے ریزرویشن کو 50 فیصد تک محدود کر دیا تھا۔ تاہم اس کے بعد کئی ریاستوں نے حد سے تجاوز کرنے کے لیے قوانین منظور کیے ہیں۔ مئی میں سپریم کورٹ کے ایک اور فیصلے نے مہاراشٹر حکومت کے 50 فیصد کوٹے سے زیادہ مراٹھا برادری کو ریزرویشن دینے کے اقدام کو منسوخ کردیا تھا۔

پارلیمنٹ میں بل پر بحث کے دوران اپوزیشن کے کئی رہنماؤں نے نشاندہی کی کہ اگر 50 فیصد کوٹہ کی حد ختم نہ کی گئی تو یہ بل بیکار ہو جائے گا۔ انھوں نے کوٹہ کی مناسب تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ بھی کیا۔

پیر کو پوار نے ان مطالبات کو دہرایا۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق پوار نے کہا ’’ریاستوں کی اکثریت پہلے ہی 50 فیصد ریزرویشن کی حد سے گزر چکی ہے۔ اس لیے ریاستوں کو زیادہ سے زیادہ 50 فیصد ریزرویشن کی حد سے تجاوز کا حق دینا ایک دھوکہ ہے جو لوگوں کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔‘‘

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مراٹھا کوٹہ تب تک بحال نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ 50 فیصد ریزرویشن کی حد میں نرمی نہ ہو۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ نے مرکز پر اس کے لیے بھی زور دیا کہ وہ ریاستوں کے ساتھ او بی سی پر تجرباتی اعداد و شمار شیئر کرے۔

پوار نے مزید کہا ’’جب تک اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں، یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ چھوٹی ذاتوں کو کتنی نمائندگی دینے کی ضرورت ہے۔‘‘