بھارت ان ہندوؤں اور سکھوں کی مدد کرے گا جو افغانستان چھوڑنا چاہتے ہیں: ایم ای اے

نئی دہلی، اگست 17: مرکزی وزارت خارجہ نے پیر کو کہا کہ ہندوستانی حکومت افغانستان کے ان ہندو اور سکھ برادریوں کے افراد کی مدد کرے گی جو بھارت آنا چاہتے ہیں۔

وزارت کے ترجمان ارندم بگچی نے کہا کہ ہم افغان سکھ اور ہندو برادریوں کے نمائندوں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ ہم ان لوگوں کو بھارت واپسی کی سہولت فراہم کریں گے جو افغانستان چھوڑنا چاہتے ہیں۔

غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے درمیان ملک میں تیزی سے پیش رفت کے بعد اتوار کی شام طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی ہمسایہ ملک تاجکستان کے لیے ملک چھوڑ گئے۔

افغانستان کی فضائی حدود پیر کی سہ پہر اس وقت بند کر دی گئی جب طالبان کی حکمرانی سے خوفزدہ ہزاروں افراد نے جنگ زدہ ملک سے فرار ہونے کی کوشش میں ہوائی اڈے پر شدید ہجوم کیا۔ کابل ایئرپورٹ پر افراتفری کے دوران کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ کچھ ویڈیوز میں کم از کم دو افراد کی خوفناک تصاویر دکھائی گئیں جنھوں نے ٹیک آف کے بعد طیارے کے سے لپٹ کر کابل سے فرار ہونے کی کوشش کی اور طیارے کے اڑنے پر نیچے گر گئے۔

بگچی نے دہلی میں صحافیوں کو بتایا کہ تجارتی پروازوں کی معطلی نے ہندوستان کی وطن واپسی کی کوششوں کو روک دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم اس عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے پروازوں کی بحالی کا انتظار کر رہے ہیں۔

بگچی نے مزید کہا ’’افغانستان کے حالات کی مستقل بنیادوں پر اعلی سطحی نگرانی کی جا رہی ہے۔ حکومت ہندوستانی شہریوں کی حفاظت اور افغانستان میں ہمارے مفادات کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کرے گی۔‘‘

ترجمان نے کہا کہ نئی دہلی ان افغانوں کے ساتھ کھڑی ہوگی جو باہمی ترقیاتی اور تعلیمی کوششوں کو فروغ دینے میں ہندوستان کے شراکت دار رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہندوستانی حکومت نے افغانستان میں اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے کئی مشورے جاری کیے ہیں، جن میں ان کی فوری واپسی کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

بگچی نے مزید کہا ’’ہم نے ایمرجنسی رابطہ نمبر جاری کیے تھے اور کمیونٹی ممبروں کی مدد بھی کرتے رہے تھے۔ ہم جانتے ہیں کہ افغانستان میں اب بھی کچھ ہندوستانی شہری ہیں جو واپس آنا چاہتے ہیں اور ہم ان سے رابطے میں ہیں۔

دریں اثنا ہندوستان نے یو این سیکیورٹی کونسل میں پیر کو کہا کہ افغانستان کے پڑوسی خود کو محفوظ محسوس کریں گے اگر ہر قسم کی دہشت گردی کے لیے وہاں صفر رواداری ہو اور اگر یہ یقینی بنایا جائے کہ افغانستان کی سرزمین کو، دہشت گرد گروہ کسی دوسرے ملک کو دھمکی دینے یا حملہ کرنے کے لیے استعمال نہ کریں۔

اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے ٹی ایس ترومورتی نے یہ بیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں دیا، جو کہ بھارت کی صدارت میں افغانستان کی صورتحال پر منعقد ہوا۔

ترومورتی نے مزید کہا کہ موجودہ صورت حال ہندوستان کے لیے بہت تشویش ناک ہے کیوں کہ ’’افغان مرد، عورتیں اور بچے مسلسل خوف کی حالت میں رہ رہے ہیں اور اپنے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی ہیں۔‘‘

انھوں نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ افغانستان میں تشدد کو جلد ختم کرنے کو یقینی بنائے۔