این ایس اے اجیت ڈووال نے اعتراف کیا کہ پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز تبصروں کے سبب مسلم ممالک میں ہندوستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے
نئی دہلی، جون 22: قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) اجیت ڈووال نے کھلے الفاظ میں اعتراف کیا ہے کہ بی جے پی کے لیڈروں کی طرف سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف توہین آمیز تبصروں نے عرب اور دیگر مسلم ممالک میں ہندوستان کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
تاہم انھوں نے کہا کہ ملک کے خلاف پھیلائی جانے والی غلط معلومات ’’حقیقت سے بہت دور‘‘ ہیں۔
اے این آئی نیوز ایجنسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ہندوستان کو مسلم ممالک کو یہ باور کرانے کے لیے ایک بڑا سفارتی رابطہ شروع کرنے پر مجبور کیا گیا کہ بی جے پی کے دو لیڈروں نپور شرما اور نوین کمار جندل کے متنازعہ تبصرے ہندوستانی حکومت کے خیالات کی نمائندگی نہیں کرتے۔
ڈووال نے کہا ’’شاید ہمیں ان سے مشغول ہونے اور ان سے بات کرنے اور انھیں قائل کرنے کی ضرورت ہے۔ جب لوگ جذباتی طور پر بیدار ہوتے ہیں تو ان کا رویہ قدرے غیر متناسب ہوتا ہے۔‘‘
تاہم یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بی جے پی لیڈروں کے غیر ذمہ دارانہ تبصروں کی وجہ سے ہندوستان کو سفارتی تعلقات کی خرابی کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ کچھ عرصہ پہلے یو اے ای اور دیگر عرب ممالک میں اس وقت بھارت مخالف ردعمل سامنے آیا تھا جب بی جے پی کے ایک رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ نے عرب خواتین کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔
یہاں یہ تذکرہ ضروری ہے کہ وہ عرب مسلم ممالک جن کے ہندوستان کے ساتھ مذہبی رواداری کی وجہ سے انتہائی دوستانہ تعلقات ہیں، انھوں نے کبھی ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی۔ بابری مسجد ہو یا اینٹی سی اے اے ایجی ٹیشن، یا 2002 میں گجرات میں مسلم کش قتل عام، کسی بھی مسلم ملک نے، حتیٰ کہ کسی بین الاقوامی مسلم تنظیم نے بھی، ان میں سے کسی ایک معاملے پر بھارت یا اس کی حکومت کے خلاف منفی تبصرہ نہیں کیا۔
ہندوستان کی طرف دوستانہ اشارہ کے طور پر متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اگست 2015 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ کے دوران ابوظہبی میں پہلے ہندو مندر کے لیے زمین مختص کی تھی۔
لیکن پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصروں کا اثر ہندوستان کی جغرافیائی حدود تک محدود نہیں رہ سکا اور کئی مسلم ممالک نے اس کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا اور اس کی مذمت کی۔