ملک گیر این آر سی کی مشق کے انعقاد پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، مرکز نے پارلیمنٹ کو بتایا

نئی دہلی، نومبر 30: مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے منگل کو لوک سبھا میں بتایا کہ حکومت نے شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کو تیار کرنے کے لیے ملک گیر مشق کرنے پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران بھی رائے نے یہی بیان دیا تھا۔

نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز غیر دستاویزی تارکین وطن کی شناخت کے لیے ایک مجوزہ مشق ہے۔ تاہم اس کے ناقدین کو خدشہ ہے کہ اسے شہریت ترمیمی قانون کے ساتھ جوڑ کر ملک میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے اس کا غلط استعمال کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون نے پہلی بار ہندوستانی شہریت کے لیے ایک مذہبی معیار متعارف کرایا جس کے ذریعے افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے غیر دستاویزی غیر مسلم تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت کے لیے درخواست دینے کی اجازت دی گئی۔

شہریت ترمیمی قانون کی منظوری کے بعد بھارت میں زبردست مظاہرے شروع ہوئے۔ اس کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ملک بھر میں شہریوں کے قومی رجسٹر پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔

تاہم مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے شہریت ترمیمی قانون کو این آر سی کی تجویز کے ساتھ جوڑا تھا تاکہ اس امکان کی نشان دہی کی جا سکے کہ صرف ہندوستانی مسلمانوں کو ہی اپنی شہریت ثابت کرنی ہوگی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی نے بنگلہ دیش سے ہندوؤں اور مسلمانوں دونوں کی مبینہ ہجرت کی نشان دہی کرنے کے لیے آسام میں شہریت کی جانچ کرانے کے سپریم کورٹ کے حکم کی بھی حمایت کی تھی۔

آسام میں 19 لاکھ سے زیادہ لوگ نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کی حتمی فہرست سے باہر رہ گئے تھے، جو آسام کی پوری آبادی کا تقریباً 6 فیصد ہیں۔ باہر رہ جانے والوں میں سے کچھ نے غیر ملکیوں کے ٹربیونلز میں اپنے اخراج کے خلاف اپیل کی ہے۔