مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں حجاب پہننے پر کوئی پابندی نہیں

نئی دہلی، فروری 28: پی ٹی آئی کے مطابق مرکزی اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے اتوار کو کہا کہ ہندوستان میں حجاب پہننے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

نقوی نے یہ بیان کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب سمیت ’’مذہبی لباس‘‘ پہننے پر حالیہ پابندی کے تناظر میں دیا ہے۔

نقوی نے حیدرآباد میں نامہ نگاروں سے کہا ’’معاملہ عدالت میں ہے… ہندوستان میں حجاب پہننے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ یہ صاف ہے۔‘‘

تاہم نقوی نے کہا کہ کچھ اداروں میں ڈریس کوڈ اور یونیفارم ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جب ہم آئین کے حقوق کی بات کرتے ہیں تو ہمیں آئینی فرائض کی بھی بات کرنی ہوگی۔

نقوی نے مرکزی وزیر ثقافت جی کشن ریڈی اور تلنگانہ کے وزیر داخلہ محمد محمود علی کے ساتھ حیدرآباد میں ’’ہنر ہاٹ‘‘ کا افتتاح کیا۔ ’’ہنر ہاٹ‘‘ مرکزی وزارت برائے اقلیتی امور کی ایک پہل ہے جس کا مقصد کاریگروں کو اپنے کام کی نمائش کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔

نقوی نے پہلے بھی حجاب پر پابندی پر تبصرہ کرتے ہوئے ’’آئینی فرائض‘‘ پر زور دیا تھا۔ اے این آئی کے مطابق 13 فروری کو انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس معاملے پر احتجاج ایک سازش ہے جس کا مقصد مسلم لڑکیوں کی تعلیم کو روکنا ہے۔

نقوی نے کہا تھا "’’ہت سے لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ [حجاب] ان کا آئینی حق ہے، لیکن ان کے فرائض کا کیا ہوگا؟‘‘

5 فروری کو کرناٹک حکومت نے ایسے کپڑوں پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا تھا جو ’’مساوات، سالمیت اور امن عامہ کو خراب کرتے ہیں۔‘‘ 10 فروری کو تین ججوں کی بنچ نے کرناٹک میں طلبا کو اگلے حکم تک اسکولوں اور کالجوں میں ’’مذہبی لباس‘‘ پہننے سے روک دیا تھا۔

اس ماہ کے شروع میں ہندو طلبا اور مردوں کے ہجوم نے ریاست کے کئی مقامات پر تعلیمی اداروں میں مسلم خواتین کے حجاب پہننے کے خلاف احتجاج کیا۔ کچھ کالجوں میں مسلم طلبا کو مارا پیٹا گیا، جب کہ ایک اور معاملے میں کچھ مرد زعفرانی جھنڈا لگانے کے لیے پائپ پر چڑھ کر کلاس رومز میں گھس گئے۔

دریں اثنا جمعہ کو کرناٹک ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کا حق مانگنے والی درخواستوں کے ایک گروپ پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔