ہندوستان نے یوکرین پر روس کے حملے سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بلانے کے حق میں ووٹنگ سے پرہیز کیا

نئی دہلی، فروری 28: ہندوستان نے اتوار کو یوکرین پر کیے گئے روس کے حملے پر تبادلۂ خیال کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی ہنگامی اجلاس کے انعقاد سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ سے پرہیز کیا۔

ووٹنگ کے دوران اقوام متحدہ میں ہندوستان کے سفیر ٹی ایس ترومورتی نے نئی دہلی کے اس موقف کو دہرایا کہ تنازعہ کو حل کرنے کا واحد راستہ بات چیت ہے اور انھوں نے یوکرین اور روس کی طرف سے بیلاروس کی سرحد پر امن مذاکرات کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔

بھارت کے علاوہ چین اور متحدہ عرب امارات نے بھی 15 رکنی سلامتی کونسل کی تجویز کردہ قرارداد پر ووٹنگ سے پرہیز کیا۔ روس نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔

تاہم اس قرارداد کے حق میں 11 ووٹوں سے منظوری دی گئی، جس سے جنرل اسمبلی کا اجلاس 28 فروری کو ہو سکتا ہے۔ یہ 1950 کے بعد جنرل اسمبلی کا 11 واں اجلاس ہو گا اور 1982 کے بعد اس طرح کا پہلا اجلاس ہو گا۔

اتوار کی ووٹنگ کے دوران ترومورتی نے کہا کہ ہندوستان کو ہندوستانی شہریوں بشمول طلبا، جو ابھی تک یوکرین میں پھنسے ہوئے ہیں، کی حفاظت اور سلامتی کے بارے میں گہری تشویش ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ سلامتی کونسل نے یوکرین کے خلاف اس کی جارحیت کے لیے روس کو جواب دہ ٹھہرانے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق لنڈا نے کہا ’’جنرل اسمبلی کے ہنگامی خصوصی اجلاس کا مطالبہ کر کے ہم نے تسلیم کیا ہے کہ یہ کوئی معمولی صورت حال نہیں ہے۔ ہمیں اپنے بین الاقوامی نظام کو درپیش اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کا یہ اقدام روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے یوکرین پر ماسکو کے حملے کے دوران اپنے ملک کی جوہری ہتھیاروں کی یونٹ کو ہائی الرٹ پر رکھنے کے حکم کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔

اس سے قبل جمعہ کو بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا جس میں یوکرین کے خلاف روس کی ’’جارحیت‘‘ کی مذمت کی گئی تھی۔ بھارت نے اس قرارداد کے حق میں بھی ووٹ دینے سے پرہیز کیا تھا۔