نیویارک اسٹاک ایکسچینج نے میانمار کی فوج سے روابط کی وجہ سے اڈانی پورٹس کو انڈیکس سے ہٹایا

نئی دہلی، اپریل 13: نیو یارک میں قائم ایک اسٹاک ایکسچینج ایس اینڈ پی ڈوو جونس انڈیکس نے کہا ہے کہ اس نے میانمار کی فوج کے ساتھ کمپنی کے کاروباری تعلقات کی وجہ سے اڈانی پورٹس اور اسپیشل اکنامک زون لمیٹڈ کو اپنے انڈیکس سے ہٹا دیا ہے۔ معلوم ہو کہ میانمار کی فوج پر ملک میں فوجی بغاوت کے بعد سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا ہے۔

گذشتہ ماہ ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اڈانی گروپ نے میانمار اکنامک کارپوریشن کو ’’لینڈ لیز فیس‘‘ کے طور پر 30 ملین ڈالر (225 کروڑ روپے سے زیادہ) ادا کیے تھے۔ خبر رساں ادارے ریوٹرز کے مطابق ، یہ رقم میانمار اکنامک کارپوریشن کی جانب سے لیز پر دی گئی اراضی پر ینگون میں بندرگاہ بنانے کے لیے ہندوستان کے سب سے بڑے نجی ملٹی پورٹ آپریٹر نے ادا کی تھی۔

15 اپریل کو مارکیٹ کھلنے سے قبل ڈوو جونس انڈیکس سے اڈانی پورٹس اور اسپیشل اکنامک زون لمیٹڈ اسکرپٹ کو ہٹا دیا جائے گا۔ اس ترقی نے گھریلو انڈیکس بی ایس ای سینسیکس میں بھی فرم کی تنزلی کی۔ منگل کو صبح 10.20 بجے تک اس کے حصص کی قیمت پیر کے اوپننگ مارک کے مقابلہ میں 4.25 فیصد کم ہوگئی۔

ڈوو جونز کی کارروائی سے متعلق کمپنی نے ابھی تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔ فروری میں ایک بیان میں اڈانی گروپ نے دعوی کیا تھا کہ اس نے بندرگاہ کی منظوری کے لیے فوجی رہنماؤں کے ساتھ کوئی بات نہیں کی ہے۔ تاہم امریکہ میں مقیم اے بی سی نیوز کے ذریعے حاصل کردہ ویڈیوز اور تصاویر نے مارچ میں انکشاف کیا تھا کہ اڈانی پورٹس کے چیف ایگزیکٹو کرن اڈانی نے جولائی 2019 میں منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کی قیادت کرنے والے آرمی چیف سینئر جنرل من آنگ ہلاینگ سے ملاقات کی تھی۔ اے بی سی کے مطابق اقوام متحدہ کی 2019 کی ایک رپورٹ میں اڈانی پورٹس کا نام بھی ان کمپنیوں میں شامل کیا گیا تھا جنھوں نے فوجی جماعت کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔

محکمہ ٹریژری کی ویب سائٹ پر ایک بیان کے مطابق 25 مارچ کو امریکہ نے میانمار اکنامک ہولڈنگ پبلک کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ میانمار اکنامک کارپوریشن پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔ واشنگٹن کا یہ اقدام امریکہ میں موجود اداروں کے پاس موجود کسی بھی اثاثے کو منجمد کر دیتا ہے اور میانمار کی فوج کے کاروباری مفادات کو نشانہ بناتا ہے۔