’اندھیری راتوں‘ کی طرف بڑھتی نظر آرہی ہے ’نیا سویرا‘ اسکیم

کس کا ساتھ؟ کس کا وکاس؟ اور کیسا وشواس؟۔اسکیم کے لیے رقم جاری مگر خرچ میں بھاری کمی؟

افروز عالم ساحل 

ملک کے اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی زندگی میں ’نئی صبح‘ لانے کے مقصد سے شروع کی گئی ’نیا سویرا‘ اسکیم ایک بار پھر سے خود ہی ’اندھیری راتوں‘ کی طرف بڑھتی نظر آرہی ہے۔

اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ جب تک مودی حکومت کا نعرہ ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ تھا تب تک مرکزی حکومت کی نیت اس اسکیم کو بڑھانے کی نظر آئی، لیکن جیسے ہی اس نعرے میں ’سب کا وشواس‘ لفظ شامل ہوا تب سے حکومت اس اسکیم کے ساتھ ’وشواس گھات‘ کرتی نظر آرہی ہے۔

ہفت روزہ دعوت کے نمائندے کو حکومت ہند کی وزارت اقلیتی امور سے حق اطلاعات ایکٹ (آر ٹی آئی) کے تحت ملے اہم دستاویزات سے معلوم ہوا کہ مودی حکومت نے پہلے تو اس اسکیم میں رکھے گئے بجٹ کو بڑھانے کے ساتھ اس رقم کو خرچ بھی کیا لیکن گزشتہ دو تین برسوں سے اس اسکیم کے لیے مختص بجٹ کو نہ کبھی جاری کیا اور نہ ہی جاری کی گئی رقم کو خرچ کیا۔

آر ٹی آئی کے دستاویز کے مطابق مالی سال 2020-21 میں اس مفت کوچنگ اور متعلقہ اسکیم یعنی ’نیا سویرا‘ کے لیے 50 کروڑ روپیوں کا بجٹ طے کرنے کے باوجود صرف 25 کروڑ روپے ہی منظور کیے گئے اور 31 دسمبر 2020 تک محض 7.05 کروڑ روپے ہی خرچ کیے جا سکے۔

سال 2019-20 میں اس اسکیم کے لیے 75 کروڑ روپیوں کا بجٹ رکھا گیا تھا لیکن صرف 40 کروڑ روپے ہی جاری کیے گئے اور جب خرچ کی بات آئی تو اس رقم میں صرف 13.97 کروڑ روپے ہی خرچ کیے جا سکے۔

سال 2018-19 کی کہانی ذرا مختلف ہے۔ اس سال اس اسکیم کے لیے 74 کروڑ روپیوں کا بجٹ رکھا گیا تھا اور اتنی ہی رقم جاری بھی کی گئی تھی لیکن جب خرچ کی باری آئی تو صرف 44.61کروڑ روپے ہی خرچ کیے جا سکے۔ اس بار یعنی سال 2021-22 کے لیے اس اسکیم کا بجٹ 79 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔

اس اسکیم کے تحت 2018 اور 2021 کے درمیان 24977 طلباء/امیدواروں نے فائدہ حاصل کیا ہے۔ یہ جانکاری اسی سال 8 فروری 2021 کو راجیہ سبھا میں رکن سید ظفر اسلام کے ذریعے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے خود دی ہے۔

یہ حکومت کے دعوے ہیں اور دوسری طرف اس اسکیم میں دھاندلی کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں۔ حیدرآباد کے ایک مشہورو معروف اخبار میں شائع شدہ ایک خبر کے مطابق سال 2018 میں ’سنٹر فار مائناریٹی اسٹڈیز اینڈ ریسرچ‘ نے تلنگانہ اقلیتی کمیشن سے شکایت کی کہ مرکزی حکومت کی ’نیا سویرا‘ اسکیم کے تحت اقلیتی طلبہ کو کوچنگ فراہم کرنے کے نام پر حیدرآباد کے 6 سے زائد خانگی کوچنگ سنٹرس نے نام تبدیل کرتے ہوئے کروڑہا روپیوں کا غبن کیا ہے۔

الزام تھا کہ بعض خانگی کوچنگ سنٹرس نے ناموں کی تبدیلی کے ذریعہ اس کام کو انجام دیا۔ ایک ہی مقام پر مختلف ناموں سے سنٹرس چلائے گئے اور مرکز سے بھاری رقم حاصل کی گئی۔

درخواست گزار نے اقلیتی کمیشن سے اپیل کی کہ اس معاملہ کی تفصیلی جانچ کے احکامات جاری کیے جائیں۔ جن خانگی کوچنگ سنٹرس نے یہ کام انجام دیا ان کے زیادہ تر اڈریس اے سی گارڈ کی ایک ہی عمارت کے ہیں جس سے صاف ظاہر ہے کہ مختلف ناموں کے ذریعہ یہ کام انجام دیا گیا۔

اخبار کی اس خبر میں بتایا گیا کہ ’نیا سویرا‘ اسکیم کے تحت اقلیتی طلبہ کی کوچنگ میں دھاندلیوں کی اس شکایت پر سال 2018 کے آخر میں تلنگانہ اقلیتی کمیشن نے جانچ کے لیے علیحدہ طور پر عہدیداروں کی 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی اور ساتھ ہی کہا گیا کہ کمیشن کروڑہا روپئے کے غبن کے اس معاملے کی سی بی سی آئی ڈی تحقیقات (Crime-Branch Crime Investigation Department) کی سفارش کرے گی۔ لیکن اس کے آگے اس کمیشن نے کیا کیا اس کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

واضح ہو کہ مرکزی حکومت کی ’مفت کوچنگ اور متعلقہ اسکیم Free Coaching & Allied Scheme سال 2001میں وزارت برائے سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے ذریعہ شروع کی گئی تھی، لیکن جب 29 جنوری 2006 وزارت اقلیتی امور کی شروعات ہوئی تو اس اسکیم کو یہیں ٹرانسفر کر دیا گیا۔ تب سے یہ وزارت اقلیتی امور کی ایک اہم اسکیم ہے۔ سال 2017 میں مودی حکومت نے اس پرانی اسکیم کا نام بدل کر ’نیا سویرا‘ رکھ دیا۔ تب سے اس اسکیم کو اسی نام سے جانا جاتا ہے۔

اس اسکیم کا مقصد اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے طلباء/ امیدواروں کو مفت کوچنگ فراہم کرنا ہے تاکہ وہ سرکاری نوکریوں کے لیے منعقد ہونے والے مسابقتی امتحانات اور پروفیشنل کورسز کے داخلہ امتحانات کے لیے کوالیفائی کر سکیں۔

اس اسکیم میں خصوصی طور پر گروپ اے، بی اور سی کی نوکریوں اور سرکاری شعبے کے اداروں، بینکوں، ریلویز وغیرہ میں مرکزی و ریاستی حکومتوں کے تحت دیگر مساوی عہدوں پر بھرتی کے لیے مسابقتی امتحان میں کامیاب ہونے والوں کے لیے یا تکنیکی/ پروفیشنل کورسز میں داخلے کے مقصد سے خصوصی کوچنگ فراہم کرائی جاتی ہے۔ کوچنگ کے اخراجات حکومت ہند کی جانب سے برداشت کیے جاتے ہیں۔

اس اسکیم کا فائدہ انہی طلباء/ امیدواروں کو مل سکے گا جن کی فیملی کی سالانہ آمدنی 6لاکھ روپیوں سے زیادہ نہ ہو۔ ساتھ ہی انہیں کوچنگ کے ذریعہ منعقد ہونے والا داخلہ امتحان پاس کرنا بھی لازمی ہے۔ سرکاری نوکریوں کے لیے منعقد مسابقتی امتحانات کی تیاری کے لیے صرف ایک بار مفت کوچنگ کا موقع ملے گا۔ بس سول سروس کی تیاری کے لیے آپ کو دو مواقع دیے جائیں گے، لیکن دوسرے موقع کے لیے کوچنگ کی فیس 50 فیصد ادا کرنی پڑے گی۔ یہی نہیں، اس اسکیم کے تحت کوچنگ حاصل کرنے والے طلباء/ امیدواروں کے لیے لازمی ہے کہ وہ کوچنگ کی تمام کلاسیز میں حاضر رہیں۔ اگر کوئی طالب علم بغیر کسی خاص وجہ کے کلاس میں 15 دن سے زیادہ غیر حاضر رہتا ہے یا کورس کے درمیان کوچنگ چھوڑ دیتا ہے تو اس پر ہونے والا سارا خرچ اسی سے وصول کیا جائے گا۔

اس اسکیم کے تحت کوچنگ کی کل نشستوں کا 30فیصد لڑکیوں کے لیے مخصوص ہو گا۔ ساتھ ہی لڑکیوں کو رہائشی سہولتیں بھی دستیاب رہیں گی۔ اگر مخصوص نشستیں مکمل طور پر نہیں کی گئیں تو پھر وہ حکومت کی اجازت کے مطابق پُر کی جائیں گی۔ اس اسکیم کے تحت مفت کوچنگ حاصل کرنے والے تمام طلبا کو اسکیم کے طے کردہ شرائط و ضوابط کے مطابق 2500 روپے ماہانہ رقم بھی ملے گی۔

***

سال 2018-19 کی کہانی ذرا مختلف ہے۔ اس سال اس اسکیم کے لیے 74 کروڑ روپیوں کا بجٹ رکھا گیا تھا اور اتنی ہی رقم جاری بھی کی گئی تھی لیکن جب خرچ کی باری آئی تو صرف 44.61 کروڑ روپے ہی خرچ کیے جا سکے۔ اس بار یعنی سال 2020-21کے لیے اس اسکیم کا بجٹ 79 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، خصوصی شمارہ 21 مارچ تا  70 مارچ 2021