کسان احتجاج: اگرچہ مجھے میرے عہدے سے ہٹا دیا جائے، پھر بھی میں کسانوں کی حمایت کروں گا، میگھالیہ کے گورنر کا بیان

نئی دہلی، مارچ 18: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک نے بدھ کے روز کہا کہ وہ حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کی حمایت جاری رکھیں گے، اگرچہ انھیں ان کے عہدے سے بھی ہٹا دیا جائے۔

این ڈی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ملک نے پیش گوئی کی کہ متنازعہ زرعی قوانین کی وجہ سے اتر پردیش، راجستھان اور ہریانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت ختم ہوجائے گی۔ گورنر نے حکومت کی بے حسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’’یہاں تک کہ جب ایک کتا بھی مر جاتا ہے تو اس سے تعزیت کی جاتی ہے لیکن 250 کسان ہلاک ہوگئے ہیں، پھر بھی کسی نے اظہار تعزیت نہیں کیا۔‘‘

انھوں نے اس اعادہ کیا کہ انھوں نے مظاہروں کے بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بات کی ہے۔ اس سے قبل اتوار کے روز انھوں نے حکومت سے کسانوں کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کرنے کی اپیل کی تھی۔ انھوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ انھوں نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مداخلت کی ہے کہ کسان رہنما راکیش ٹکیت کو گرفتار نہیں کیا جائے۔

ملک نے ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مرکز کو معاملہ حل کرنے کے لیے احتجاج کرنے والے کسانوں سے بات چیت کا آغاز کرنا چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو خالی ہاتھ واپس نہیں بھیجا جانا چاہیے۔

اس بارے میں کہ کیا وہ بھگوا جماعت کے خلاف بولنے سے پریشان تھے، ملک نے کہا ’’اگر حکومت کو لگتا ہے کہ میں ان کو نقصان پہنچا رہا ہوں تو میں ایک طرف ہٹ جاؤں گا۔ میں گورنر نہیں ہونے کے باوجود بھی بات کروں گا۔‘‘

ملک نے کہا کہ وہ لوگ جو مودی کی زیرقیادت حکومت کو ’’نقصان پہنچانا‘‘ چاہتے ہیں وہی اس بحران کا حل نہیں چاہتے ہیں۔ انھوں نے این ڈی ٹی وی کو بتایا ’’میں ان کسانوں کی حالت دیکھ کر برداشت نہیں کرسکتا۔ بی جے پی قائدین اپنے گاؤں چھوڑنے سے قاصر ہیں کیوں کہ لوگ ایم ایل اے کو پیٹ رہے ہیں۔ میرے بیانات پارٹی کو نقصان نہیں پہنچائیں گے، بلکہ اس کے برعکس ہیں، کیوں کہ کسانوں کو محسوس ہوگا کہ کوئی ان کی بات کر رہا ہے۔‘‘

ملک اس وقت جموں و کشمیر کے گورنر تھے جب مرکز نے اس کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کردی اور اگست 2019 میں اسے دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کردیا۔ اس کے فورا بعد ہی انھیں گوا منتقل کردیا گیا تھا اور 2020 میں انھیں میگھالیہ منتقل کردیا گیا۔