سپریم کورٹ نے آدھار سے لنک نہ ہونے کے سبب 3 کروڑ سے زائد راشن کارڈ منسوخ کرنے سے متعلق درخواست پر مرکز سے جواب طلب کیا

نئی دہلی، مارچ 17: بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے مرکز سے تین کروڑ سے زائد راشن کارڈوں کو آدھار سے نہ جوڑنے کے سبب منسوخی کرنے سے متعلق درخواست پر جواب طلب کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ معاملہ بہت ہی سنجیدہ ہے۔

عدالت 11 سالہ سنتوشی کماری کی والدہ کوئلی دیوی کے ذریعہ دائر درخواست کی سماعت کررہی تھی، جو ستمبر 2017 میں بھوک کے سبب فوت ہوگئی تھی، جب مبینہ طور پر اس کے اہل خانہ کے راشن کارڈ کو آدھار سے منسلک نہ ہونے کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا تھا۔

یہ درخواست اصل میں 2019 میں دائر کی گئی تھی، جس کے بعد سپریم کورٹ نے اس طرح کے الزامات پر تمام ریاستوں سے جواب طلب کیا۔ تاہم گذشتہ سال فروری میں مرکز نے ان الزامات کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ قومی فوڈ سیکیورٹی ایکٹ کے تحت ریاستی حکومتوں کو داخلی شکایات کے ازالے کے طریقہ کار یا نوڈل افسران رکھنے کا پابند کیا گیا ہے۔

آج درخواست گزار نے ایک تازہ ترین اسٹیٹس رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ دور دراز کے علاقوں میں لگ بھگ چار کروڑ راشن کارڈ منسوخ کردیے گئے ہیں۔

اسٹیٹس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’آنکھوں کی شناخت، انگوٹھے کے پرنٹس، آدھار سے لنک، دیہی اور دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کا کام کرنا وغیرہ پر مبنی تکنیکی نظام کی وجہ سے متعلقہ کنبہ کو اطلاع دیے بغیر بڑے پیمانے پر راشن کارڈ منسوخ کردیے گئے۔‘‘

پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایس اے بوپنا اور وی رام سبرامنیم کے بنچ نے ابتدائی طور پر درخواست گزار سے کہا کہ وہ ان ریاستوں میں متعلقہ ہائی کورٹس سے رجوع کریں جہاں راشن کارڈ منسوخ کردیے گئے ہیں۔

درخواست گزار کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ کولن گونسالویز نے کہا کہ منسوخیاں مرکزی سطح پر کی گئیں۔ انھوں نے عدالت کو بتایا ’’مرکزی سطح پر 3 کروڑ سے زیادہ کارڈ منسوخ کیے گئے ہیں۔ ہر ریاست میں 10 سے 15 لاکھ کارڈ منسوخ کردیے جاتے ہیں۔ ایسے حالات بھی ہیں جہاں قبائلی علاقوں میں فنگر پرنٹس یا آئرس اسکینر کام نہیں کرتا ہے۔‘‘

وہیں پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق مرکز کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل امن لیکھی نے کہا کہ گونسالویز کی یہ دلیل غلط ہے کہ راشن کارڈس کو مرکز نے منسوخ کردیا تھا۔

اس کے بعد بوبڈے نے کہا کہ سپریم کورٹ اس معاملے کی سماعت کرے گا اور مرکز سے چار ہفتوں میں جواب طلب کرے گا۔ پی ٹی آئی کے مطابق بوبڈے نے کہا ’’معاملہ بہت سنگین ہے۔ ہمیں یہ سننا ہے۔ ہم آپ سے توقع کرتے ہیں کہ آپ اس کو اشتہاری قرار نہیں دیں گے۔‘‘

گونسالویز نے کہا کہ ’’اصولی مسئلہ تین کروڑ راشن کارڈوں کی منسوخی اور فاقہ کشی کے سبب موت ہے۔‘‘