میسور: بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے اس دعویٰ کے بعد کہ یہ مسجد کی طرح دکھائی دیتے ہیں، گنبد نما بس اسٹاپ کو مسمار کرنے کا حکم جاری

نئی دہلی، نومبر 17: اے این آئی نے جمعرات کو رپورٹ کیا کہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا نے میسور کے شہری ادارے کو گنبد نما شیلٹرز کے ساتھ بنے بس اسٹاپ کو منہدم کرنے کی ہدایت دی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ ڈھانچہ غیر مجاز طریقے سے تعمیر کیا گیا تھا۔

ہائی ویز اتھارٹی نے 15 نومبر کو میسور سٹی کارپوریشن کے کمشنر کو نوٹس جاری کیا، اس کے صرف ایک دن بعد جب میسو-کوڈاگو حلقہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا نے گنبد نما بس اسٹاپوں کو بلڈوز کرنے کی دھمکی دی تھی اوریہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ مساجد کی طرح نظر آتے ہیں۔

آئی اے این ایس کے مطابق انھوں نے میسور میں ایک تقریب میں کہا تھا ’’اگر وہاں ایک بڑا گنبد نما ڈھانچہ ہے جس کے دونوں طرف دو چھوٹے گنبد ہیں، تو اسے مسجد سمجھا جاتا ہے۔ میں نے متعلقہ انجینئرز کو تعمیرات گرانے کے لیے تین سے چار دن کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ اگر انھوں نے انھیں گرایا نہیں تو میں خود JCB [بلڈوزر] لے کر انھیں منہدم کروں گا۔‘‘

اپنے نوٹس میں نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا نے مسمار کرنے کے حکم کی وجہ کے طور پر ’’غیر مجاز قبضے‘‘ کا ذکر کیا ہے، لیکن کسی بھی قسم کی تجاوزات کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ اس کے بجائے نوٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ڈھانچہ ’’متنازعہ قسم کے مسائل‘‘ پیدا کرنے کے لیے بنایا گیا تھا اور یہ ’’فرقہ وارانہ مسائل‘‘ کا باعث بنے ہیں۔

میسور سٹی کارپوریشن اور کرناٹک رورل انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ لمیٹڈ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ننجن گڈ/اوٹی نیشنل ہائی وے بس اسٹاپ کو ایک ہفتے کے اندر منہدم کر دیں، ایسا نہ کرنے پر کارروائی شروع کی جائے گی۔

دریں اثنا بی جے پی ایم ایل اے ایس اے رماداس نے دعویٰ کیا کہ گنبدوں کو میسور محل کی طرز پر بنایا گیا تھا اور انھیں شہر کے ورثے کو بچانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ رامداس کرشنا راجہ اسمبلی حلقہ سے ایم ایل اے ہیں، جس حلقے میں وہ بس اسٹاپ واقع ہے۔

انھوں نے کہا ’’سوشل میڈیا پر ٹھیکیدار کے مسلمان ہونے جیسے جھوٹے حقائق پھیلائے جا رہے ہیں۔ میسور محل پر مبنی ڈیزائن کو غلط طور پر مسجد کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ میں نے اس کی شکایت سٹی پولیس کمشنر سے کی ہے۔‘‘

رامداس نے ان الزامات کی بھی تردید کی کہ 13 نومبر کی رات کو گنبدوں پر عجلت میں کلش یا ہندو رسمی برتن رکھے گئے تھے۔