مسلمانوں اور سکھوں نے جمعہ کی نماز کے لیے مسلمانوں کو جگہ دینے پر گڑگاؤں گرودوارہ کے اقدام کی تعریف کی

نئی دہلی، نومبر 23: جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کا ایک وفد نائب امیرِ جماعت پروفیسر محمد سلیم انجینئر کی قیادت میں ایسے کئی مسلم اور سکھ گروپس میں شامل تھا جس نے صدر بازار، گڑگاؤں میں گرودوارہ شری گرو سنگھ سبھا کا دورہ کیا اور احاطے میں نماز جمعہ کی ادائیگی کا انتظام کرنے کے لیے وہاں کے منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔

مفتی محمد سلیم اور راجیہ سبھا کے سابق ممبر پارلیمنٹ محمد ادیب سمیت کچھ مقامی مسلمانوں نے گرودوارہ کے چیئرمین شیردل سنگھ سدھو کو شکریہ کا خط دیا۔

اگرچہ سکھ برادری کا سب سے بڑا تہوار گرو پورب ہونے کی وجہ سے 19 نومبر (جمعہ) کو گرودوارہ کے احاطے میں جمعہ کی نماز نہیں ہو سکی، لیکن مسلم رہنماؤں نے کہا کہ گرودوارہ کی طرف سے اجازت ہی بہت اہم تھی، خاص طور پر ایسے وقت میں جب کچھ لوگ سختی سے سرکاری پارکوں اور کھلے پلاٹوں میں نماز جمعہ کی مخالفت کر رہے ہیں اور مسلمانوں کے پاس بہت کم آپشنز ہیں۔

پروفیسر محمد سلیم نے جمعہ کی نماز کے لیے انتظام کرنے پر سدھو اور ان کی اہلیہ گگن کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ واقعہ ان لوگوں کے لیے ایک مضبوط پیغام ہے جو معاشرے کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ پروفیسر محمد سلیم نے کہا کہ سدھو کا اقدام اور ایک ہندو نوجوان اکشے یادو کی طرف سے مسلمانوں کو شہر کے سیکٹر 12 میں اپنی دکان کو جمعہ کی نماز کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دینا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان میں لوگوں کی اکثریت بقائے باہمی اور مذہبی رواداری پر یقین رکھتی ہے۔

پروفیسر محمد سلیم کے ساتھ بات چیت کے دوران سدھو نے کہا کہ انھوں نے فیصلہ اس وقت کیا جب انھیں معلوم ہوا کہ مسلمانوں کو سرکاری پارکوں اور دیگر مقامات پر نماز ادا کرنے پر ہراساں کیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گرودوارہ ایک مذہبی مقام ہے اور بغیر کسی امتیاز کے کسی کے لیے بھی کھلا ہے۔

سدھو نے کہا کہ عبادت پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

انھوں نے اعتراف کیا کہ ان پر ان مظاہرین کی طرف سے دباؤ تھا جو چاہتے تھے کہ گرودوارہ کے احاطے میں مسلمانوں کی نماز کے لیے اجازت نہ دی جائے۔

انھوں نے مزید کہا ’’لیکن میں نے مظاہرین سے کہا کہ گرودوارہ ایک مذہبی جگہ ہے اور ہر کسی کا، خواہ اس کا کسی بھی عقیدے سے تعلق ہو، خوش آمدید ہے۔‘‘

پروفیسر محمد سلیم نے سیکٹر 12 آٹوموبائل مارکیٹ میں کئی دکان داروں سے بھی ملاقات کی جو کاروں کی مرمت کی ورکشاپس چلا رہے ہیں۔ دکان داروں نے انھیں بتایا کہ انھیں شہر میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں ہے، سوائے چند مفاد پرست گروہوں کے کھلے مقامات پر نماز جمعہ کے خلاف احتجاج کے۔ ہندو تنظیمیں ایک ہندو کی دکان کے احاطے میں مسلمانوں کی نماز پڑھنے کی مخالفت کر رہی ہیں۔ ہندو سخت گیر گروہ نے پہلے ہی مسلمانوں کو مجبور کیا ہے کہ وہ کسی ہندو کی کھلی جگہ پر نماز ادا نہ کریں۔

معلوم ہو کہ علاقے میں 1947 سے بڑی اور چھوٹی 19 مساجد ہندوؤں کے غیر قانونی قبضے میں ہیں۔ ہریانہ وقف بورڈ کی انھیں خالی کرانے کی تمام کوششیں اب تک ناکام ہو چکی ہیں۔ مقامی مسلمانوں کا الزام ہے کہ پولیس اور انتظامیہ مساجد کو مسلمانوں کے لیے بحال کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔

پنجاب اور دیگر مقامات سے کئی وفود نے گزشتہ ہفتے گرودوارہ کا دورہ کیا اور اس کے چیئرمین شیردل سنگھ سدھو سے ملاقات کی۔ سدھو نے کہا کہ انھیں مختلف مقامات سے مسلسل وفود موصول ہو رہے ہیں جو ان کے اقدام کی تعریف کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں انھیں بڑی تعداد میں فون کالز بھی موصول ہو رہی ہیں۔

وہیں جے آئی ایچ کے نائب امیر نے سنیکت ہندو سنگھرش سمیتی، یہ سمیتی 22 ہندو تنظیموں کا مجموعہ ہے، کے رہنما کلبھوشن بھاردواج سے بھی ملاقات کی جو کھلی جگہوں پر ’’نماز‘‘ کے خلاف احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں۔

پروفیسر محمد سلیم نے کہا کہ اس دورے کا مقصد مسئلہ کی اصل وجہ جاننا اور پائیدار حل تلاش کرنا تھا۔ انھوں نے کہا کہ بات چیت انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ تاہم انھوں نے ہندو رہنما کے ساتھ اپنی بات چیت کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔