’’سکھوں کو علاحدگی پسند کے طور پر پیش کرنا نہایت غلط‘‘: 1973 کی قرارداد کے حوالے سے این سی ای آر ٹی کی کتاب میں موجود مواد پر ایس جی پی سی کا اعتراض

نئی دہلی، اپریل 8: شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی نے جمعہ کو الزام لگایا کہ نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ نے اپنی 12ویں جماعت کی سیاسیات کی نصابی کتاب میں سکھوں کے بارے میں تاریخی تفصیلات کو غلط انداز میں پیش کیا ہے۔

سکھ تنظیم کا اعتراض کتاب ’’آزادی کے بعد سے ہندوستان میں سیاست‘‘ کے باب میں آنند پور صاحب کی قرارداد کے تذکرے سے متعلق ہے۔

آنند پور صاحب قرارداد ایک دستاویز تھی جسے شرومنی اکالی دل نے 1973 میں منظور کیا تھا۔ قرارداد نے سکھ مذہب سے پارٹی کی وابستگی کی تصدیق کی تھی اور پنجاب کے لیے زیادہ خود مختاری کا مطالبہ کیا تھا۔ اس نے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ چندی گڑھ شہر کو پنجاب کے حوالے کیا جائے اور پڑوسی ریاستوں میں پنجابی کو دوسری زبان کا درجہ دیا جائے۔

ہندوستان ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ NCERT کی کتاب میں اس قرارداد کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ وفاقیت کو مضبوط بنانے کی وکالت کرتی ہے۔ تاہم کتاب میں مزید کہا گیا ہے ’’تاہم اس [قرارداد] کو علاحدہ سکھ قوم کے مطالبے کے طور پر بھی لیا جا سکتا ہے۔‘‘

ایس جی پی سی کے صدر ہرجیندر سنگھ دھامی نے جمعہ کو کہا کہ یہ حوالہ انتہائی قابل اعتراض ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’سکھوں کو علاحدگی پسندوں کے طور پر پیش کرنا بالکل بھی جائز نہیں ہے۔‘‘

دھامی نے کہا کہ قرارداد میں پنجن کے حقوق اور ملک کے وفاقی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر بات کی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ آج بھی صورت حال ایسی ہی ہے۔ ریاستوں کے حقوق اور مفادات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

ایس جی پی سی سربراہ نے مزید کہا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ ہندو راشٹر کی زبان بولنے والوں کی جان بوجھ کر حمایت کی جارہی ہے، وہیں دوسری طرف اقلیتوں کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے غلط فہمیاں پیدا کرکے ان کے خلاف بیانیہ پھیلایا جارہا ہے۔ نصاب میں فرقہ واریت کا جو جذبہ نظر آرہا ہے وہ ملک کے مفادات کے مطابق نہیں ہے۔‘‘

سکھ باڈی کے تبصرے NCERT کی اپنی تازہ ترین تاریخ اور سیاسیات کی نصابی کتابوں میں زبردست تبدیلیوں کے درمیان آئے ہیں۔ نئی نصابی کتابوں میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے موہن داس کرم چند گاندھی کو قتل کرنے کی کوششوں اور ان کے قتل کے بعد راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر عائد پابندی سے متعلق مضامین کے علاوہ کئی اہم پیراگرافس کو حذف کر دیا گیا ہے۔