ہریانہ کے پلوال ضلع میں مسلم نوجوان کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا
نئی دہلی، دسمبر 20: ہریانہ کے پلوال ضلع کے گاؤں ہسنگ آباد کے رہنے والے 22 سالہ مسلم نوجوان راہل خان نے 14 دسمبر کو کم از کم چار آدمیوں کے ذریعے تشدد کا نشانہ بننے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔ اسکرول ڈاٹ اِن کی خبر کے مطابق راہل خان کے اہل خانہ نے بتایا کہ تمام ملزمین اس کے دوست تھے۔
حملہ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دو ملزمان وشال اور آکاش کو 18 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ہریانہ پولیس مرکزی ملزم کلوا کی تلاش میں ہے۔
ویڈیو میں خان کو مارنے والے ایک شخص کو بار بار یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’’ہم ہندو ہیں۔‘‘
اسکرول ڈاٹ اِن کے مطابق پولیس نے بتایا کہ ملزمین اور خان نے 13 دسمبر کو پڑوسی گاؤں رسول پور میں ایک ساتھ ایک شادی میں شرکت کی۔ چندھوت پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر نے بتایا ’’جب وہ وہاں تھے، راہول خان نے کلوا کا فون لیا۔ جب کلوا نے اسے ڈھونڈنا شروع کیا اور خان سے اس کے بارے میں پوچھا تو راہل خان نے کہا کہ وہ اس کے پاس نہیں ہے۔ لیکن پھر جب انھوں نے چیک کیا تو انھیں راہل کے پاس فون ملا۔ وہ سب شراب پی رہے تھے اور اسے مارنے لگے۔‘‘
خان کے رشتہ داروں اور پولیس کے مطابق کلوا اگلے دن ان کے گاؤں آیا اور انھیں بتایا کہ وہ ایک حادثے میں زخمی ہو گیا ہے۔
خان کی اہلیہ، 26 سالہ شاہینہ نے اخبار کو بتایا کہ جب ان کے ایک رشتہ دار یوسف نے اسے ڈھونڈا تو خان کے پاس کپڑے نہیں تھے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’وہ بری طرح زخمی تھا۔ یہ ایک خوفناک نظارہ تھا۔ ہسپتال میں وہ مجھے بتاتا رہا کہ کلوا نے اسے مارا پیٹا ہے۔ وہ مجھ سے پوچھتا رہا کہ اس کے دوست نے اسے کیوں مارا؟‘‘
چھ گھنٹے بعد خان نے پلوال ضلع اسپتال میں دم توڑ دیا۔ پوسٹ مارٹم کے معائنے میں پتہ چلا کہ خان کو لاٹھیوں سے 18 زخم آئے تھے۔
14 دسمبر کو اہل خانہ نے حادثے کی شکایت درج کرائی تھی لیکن گھنٹوں بعد انھوں نے قتل کا الزام بھی لگایا۔ 16 دسمبر کو تعزیرات ہند کی دفعہ 302 (قتل) اور 34 (مشترکہ نیت) کے تحت پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی گئی تھی۔
پولیس نے اس معاملے میں فرقہ وارانہ زاویے سے انکار کیا ہے اسٹیشن ہاؤس آفیسر نے کہا ’’ایسا کچھ نہیں ہے اگرچہ لوگ ایسا کہہ رہے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ملزمان دلت ہیں اور وہ سب ایک جیسے پس منظر سے تھے۔ تو یہ الزامات جھوٹے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر آپ ویڈیو دیکھتے ہیں تو اس قسم کا کچھ نہیں کہا گیا ہے۔‘‘
خان کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ اسے اس طرح زدوکوب کیوں کیا گیا۔ خان کے چچا نورالدین نے کہا ’’ہم چاہتے ہیں کہ ملوث تمام افراد کو گرفتار کیا جائے۔‘‘
خان کی بیوی نے مزید کہا ’’یہ لوگ بہت گہرے دوست تھے۔ مرتے وقت وہ یہی کہتا رہا کہ کلوا سے پوچھنا کہ وہ اسے اتنی بے رحمی سے کیوں مار رہا تھا۔ میں چاہتی ہوں کہ تمام ملزمان گرفتار ہوں۔ میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہوں کہ کوئی بھی دوسرے راہل کو اس طرح دوبارہ نہ مارے۔‘‘