جھارکھنڈ میں بی جے پی کے احتجاج کے دوران ایک مسلمان شخص پر حملہ کیا گیا اور اسے ’’جے شری رام‘‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا
نئی دہلی، جنوری 8: دی ہندو نے جمعہ کو رپورٹ کیا کہ جھارکھنڈ کے ضلع دھنباد میں مبینہ طور پر بی جے پی کے کارکنوں کے ذریعے ایک مسلمان شخص کی پٹائی کی گئی، اسے ’’جے شری رام‘‘ کا نعرہ لگانے اور اپنا تھوک چاٹنے پر مجبور کیا گیا۔ اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے ٹویٹ کیا اور ضلعی حکام سے واقعے کی تحقیقات کرنے اور کارروائی کرنے کو کہا۔
یہ واقعہ ہفتہ کے اوائل میں پنجاب میں وزیر اعظم نریندر مودی کی مبینہ سیکورٹی کوتاہی کے خلاف بی جے پی کارکنوں اور ان کے حامیوں کے احتجاج کے دوران پیش آیا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق بی جے پی کے دھنباد کے ایم ایل اے اور ایم پی احتجاج میں موجود تھے۔
انگریزی روزنامے کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ شخص کی شناخت 32 سالہ ذیشان خان کے نام سے ہوئی ہے۔
واقعہ کے سلسلے میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے بعد مزید گرفتاریاں کی جائیں گی۔
مبینہ طور پر خان احتجاجی مقام سے گزر رہے تھے اور اس نے پارٹی کے ریاستی سربراہ دیپک پرکاش کے بارے میں کچھ کہا، جس کے بعد ہجوم نے ان پر حملہ کیا۔
خان کے بھائی ریحان خان کی شکایت کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی۔ ریحان خان نے یہ بھی بتایا کہ ان کا بھائی 2012 اپنی دماغی بیماری کا علاج کروا رہا ہے۔
دی ٹیلی گراف کی خبر کے مطابق مقامی کانگریس رہنماؤں نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔
کانگریس کے دھنباد کی ریاستی ایگزیکیٹو کمیٹی کے رکن شمشیر عالم نے اخبار کو بتایا کہ انھوں نے ریحان خان کی ایف آئی آر درج کرانے میں مدد کی۔ انھوں نے کہا کہ ہم اقلیتی برادری کے کسی فرد کے خلاف اس طرح کی حرکت کو سزا کے بغیر نہیں چھوڑ سکتے۔ ’’ہم اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔‘‘