مونو مانیسر دو ناصر اور جنید کے قتل میں براہ راست ملوث نہیں تھا، راجستھان پولیس نے کہا
نئی دہلی، اگست 15: راجستھان پولیس نے پیر کو کہا کہ بجرنگ دل کا رکن موہت یادو عرف مونو مانیسر فروری میں دو مسلم مردوں کے قتل میں براہ راست ملوث نہیں تھا۔
تاہم پولیس نے واضح کیا کہ انھوں نے اسے کلین چٹ نہیں دی ہے اور وہ اس کیس میں ملزم ہی رہے گا۔
16 فروری کو ناصر اور جنید نامی دو افراد کی جلی ہوئی لاشیں ہریانہ کے بھیوانی میں ایک کار سے ملی تھیں، جب انھیں راجستھان کے بھرت پور سے ’گئو رکھشکوں‘ نے اغوا کیا تھا۔ جنید کے بھائی اسماعیل نے الزام لگایا تھا کہ گئو رکھشکوں کی طرف سے حملہ کرنے کے بعد متاثرین کو پولیس اسٹیشن لے جایا گیا لیکن ہریانہ کے نوح ضلع کی پولیس نے انھیں حراست میں لینے سے انکار کر دیا۔
مئی میں راجستھان پولیس نے تین افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی اور مونو مانیسر اور 27 دیگر کے خلاف تحقیقات کو زیر التواء رکھا۔
پیر کو راجستھان کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس امیش مشرا نے کہا کہ پولیس اب مانیسر کے اس سال فروری میں جنید اور ناصر کے قتل میں ’’بالواسطہ ملوث ہونے‘‘ کی تحقیقات کر رہی ہے۔
مشرا نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’وہ مجرم جو موقع پر موجود تھے اور قتل میں ملوث تھے، وہ [مونو مانیسر] ان میں شامل نہیں ہے۔ تاہم ہم قتل میں اس کے بالواسطہ کردار کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘‘
اس پر کہ آیا ہریانہ پولیس تحقیقات میں تعاون کر رہی ہے، راجستھان پولیس کے سربراہ نے کہا ’’ہم اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے کہ آیا ہریانہ پولیس ہمارے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔ بہت سی باتیں ہیں جو عوامی طور پر نہیں کہی جا سکتیں۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ وہ [مانیسر] ابھی تک ہمارے سامنے نہیں آیا ہے۔‘‘
تاہم ریاستی پولیس نے بعد میں واضح کیا کہ اس نے قتل کیس سے مانیسر کا نام صاف نہیں کیا ہے جیسا کہ سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے سمجھا ہے۔ راجستھان پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا ’سازش رچنے اور گھناؤنے جرم کو اُبھارنے میں اس کا کردار زیرِ تفتیش ہے۔‘‘
تاہم جنید کے بھائی اسماعیل نے منگل کو کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ مانیسر قتل میں براہ راست ملوث نہیں تھا۔
اسماعیل نے دی پرنٹ کو بتایا ’’وہ [مونو مانیسر] ہمارا قاتل ہے، اس نے لوگوں کو ہدایات دی ہیں۔ ثبوت پولیس کے پاس ہیں۔ یہ کہنا کہ وہ براہ راست ملوث نہیں ہے سراسر غلط ہے۔ اس نے پورے قتل کی منصوبہ بندی کی ہے۔‘‘