’’مونو مانیسر کوئی مجرم نہیں بلکہ گائے کا محافظ ہے، ہندوؤں کو اس کے نقشِ قدم پر چلنا چاہیے‘‘: ہریانہ میں منعقدہ ایک مہاپنچایت میں ہندوتوا شدت پسندوں نے ہندوؤں سے کہا

نئی دہلی، فروری 24: بدھ کو ہریانہ کے پلوال ضلع میں ایک مہاپنچایت میں شرکت کرنے والے ہندوتوا شدت پسندوں نے، ہندوؤں سے بجرنگ دل کے رکن مونو مانیسر کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا، جو راجستھان کے دو مسلم مردوں کے قتل کے ملزمین میں سے ایک ہے۔

ہندوتوا تنظیم کے ایک رکن بھارت بھوشن نے کہا ’’مونو مانیسر گائے کا محافظ ہے اور گائے کی حفاظت کے لیے اس نے ان جہادیوں کی گولیاں کھائی ہیں۔ مونو کوئی غنڈہ نہیں ہے، وہ تو وہ ہے جس نے گائے کی حفاظت کے لیے اپنی جان دی ہے۔‘‘

مقامی بجرنگ دل لیڈر منیش بھردواج نے اس تقریب میں کہا کہ ہندوؤں کو اپنی برادری کو مضبوط کرنے کے لیے مانیسر اور اس کے ساتھیوں کی طرح کام کرنا چاہیے۔

دی وائر کے مطابق پلوال کے ہتھین قصبے میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں بجرنگ دل، وشو ہندو پریشد اور ہندو سینا کے لیڈروں سمیت 400 سے زائد اراکین نے شرکت کی۔

مانیسر ان پانچ افراد میں شامل ہے جن کے خلاف راجستھان کے رہائشی ناصر اور جنید کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، جن کی جلی ہوئی لاشیں 16 فروری کو ہریانہ کے بھیوانی ضلع میں ایک کار میں پائی گئی تھیں۔

پانچ ملزمین میں سے اب تک صرف رنکو سینی نامی ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اس سے قبل منگل کو ہریانہ کے مانیسر ضلع میں بھی ایک مہاپنچایت کا انعقاد کیا گیا، جہاں مقررین نے راجستھان پولیس کو مونو مانیسر کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے سے خبردار کیا تھا۔

مانیسر کی تقریب میں شرکت کرنے والوں نے زور دے کر کہا کہ وہ گائے کی حفاظت کے لیے ’’جان دینے یا جان لینے‘‘ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

اس واقعہ کے فوراً بعد راجستھان پولیس نے آٹھ افراد کی نئی فہرست جاری کی جو اس معاملے میں مطلوب تھے، جس میں مونو مانیسر کا نام شامل نہیں تھا۔ تاہم پولیس نے مطلوبہ فہرست کے ساتھ ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ ابھی بھی تفتیش کے دائرے میں ہے۔

بدھ کو پلوال مہاپنچایت میں وشو ہندو پریشد کے مرکزی جوائنٹ سکریٹری سریندر جین نے راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت کو کسی بھی گائے کے محافظ کو گرفتار کرنے کے خلاف خبردار کیا۔

اس نے کہا ’’ان کی [اشوک گہلوت کی] جیلوں میں جگہ کی کمی ہوگی۔‘‘

جین نے اس کیس کو سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کو منتقل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

جین نے کہا کہ جب تک سی بی آئی تحقیقات شروع نہیں ہوتی ہم راجستھان پولیس کو کسی کو گرفتار نہیں کرنے دیں گے۔ اس نے مزید کہا ’’صرف چند مسلم ووٹوں کے لیے وہ ہندو سماج کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ آپ کی آواز اتنی بلند ہونی چاہیے کہ جے پور میں ان پر واضح ہو جائے کہ ان کی طالبانی پولیس کچھ نہیں کر سکتی۔‘‘

وہیں بجرنگ دل لیڈر آستھا ماں نے کھلے عام مسلمانوں کے خلاف تشدد کا مطالبہ کیا۔ دی وائر کے مطابق اس نے کہا ’’اگر کوئی مسلمان آدمی کسی ہندو بیٹی یا بہن کی طرف بھی دیکھے گا تو اس کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی جائیں گی۔‘‘

مانیسر بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کلبھوشن بھاردواج نے بھی مانیسر کی گرفتاری کے خلاف پولیس کو خبردار کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق بھاردواج نے کہا ’’راجستھان پولیس کو بھول جاؤ، اگر ہندوستان کی کوئی پولیس فورس بھی مونو یا اس کے خاندان کے خلاف آنکھ اٹھائے گی تو ہم ان کو اندھا کر دیں گے۔‘‘