مودی کو ایک ٹویٹ سے دکھ ہوا، معصوموں کی موت سے نہیں، ساکیت گوکھلے نے ضمانت ملنے کے ایک دن بعد کہا

نئی دہلی، دسمبر 10: ترنمول کانگریس کے ترجمان ساکیت گوکھلے کو مبینہ طور پر جعلی خبریں پھیلانے کے معاملے میں ضمانت ملنے کے ایک دن بعد، انھوں نے دعویٰ کیا کہ انھیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے حکم پر گرفتار کیا گیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک ٹویٹ سے دکھ پہنچا ہے، لیکن 30 اکتوبر کو گجرات کے موربی ضلع میں پل گرنے سے معصوم شہریوں کی موت سے کا انھیں کوئی دکھ نہیں۔

ترنمول کانگریس کے ترجمان کو پہلی بار 5 دسمبر کو جے پور میں گجرات پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ احمد آباد لانے کے بعد انھیں باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا گیا اور اس کے بعد انھیں 8 دسمبر تک پولیس کی تحویل میں بھیج دیا گیا۔ گجرات پولیس نے الزام لگایا تھا کہ گوکھلے نے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے مودی کے موربی کے دورے کے بارے میں جعلی خبریں ٹویٹ کی تھیں۔

جمعرات کو احمد آباد کی ایک عدالت نے گوکھلے کو ضمانت دے دی، لیکن جلد ہی انھیں موربی ضلع میں دائر ایک اور مقدمے میں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ موربی کی ایک عدالت نے جمعہ کو انھیں دوبارہ ضمانت دے دی۔

گوکھلے نے ہفتہ کے روز سوال کیا کہ موربی میں سسپنشن پل کی تزئین و آرائش کرنے والے اوریوا گروپ کے مالکان کا نام پہلی اطلاعاتی رپورٹ میں کیوں نہیں لیا گیا اور نہ ہی انھیں گرفتار کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مودی کو ایک ٹویٹ سے تکلیف ہوئی ہے۔ 135 معصوم لوگوں کی موت سے نہیں۔‘‘

موربی میں ماچھو ندی پر نوآبادیاتی دور کا پل سات ماہ کی تزئین و آرائش کے بعد عوام کے لیے کھولے جانے کے صرف چار دن بعد گر گیا تھا۔ اس سانحہ میں 141 جانیں گئی تھیں۔

ٹی ایم سی کے ترجمان نے کہا کہ احمد آباد میں ان کے خلاف پہلا مقدمہ درج ہونے کے بعد انھیں پانچ دنوں تک کوئی نوٹس نہیں دیا گیا۔

گوکھلے نے دعویٰ کیا کہ ان کے خلاف مقدمات انھیں نشانہ بنانے اور جیل میں رکھنے کے لیے درج کیے گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’کسی اور کے ذریعے کیے گئے ٹویٹ کو شیئر کرنے پر ایک غیر سنجیدہ مقدمہ درج کیا گیا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ پولیس کے پاس کوئی سراغ نہیں ہے کہ وہ شخص (اصل میں ٹویٹ کرنے والا) کون ہے۔’’

یکم دسمبر کو گوکھلے نے اطلاعات کے حق کی درخواست کے بارے میں ایک خبر شیئر کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مودی کے موربی کے دورے پر 30 کروڑ روپے لاگت آئی ہے۔ تاہم اسی دن پریس انفارمیشن بیورو نے حقائق کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ وہ معلومات جعلی تھیں۔

دریں اثنا ٹی ایم سی کے ترجمان نے کہا کہ ان کے خلاف دوسرا مقدمہ ’’بی جے پی کے حلیف الیکشن کمیشن کی جانب سے‘‘ درج کیا گیا ہے۔ دکن ہیرالڈ کے مطابق موربی اسمبلی حلقہ کے انتخابی افسر ڈی اے زالا کی شکایت کی بنیاد پر پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی گئی تھی۔

گوکھلے نے ٹویٹ کیا ’’حیرت کی بات ہے، ‘انتخابی مداخلت’ کا مقدمہ [گجرات انتخابات کے] دونوں مرحلوں کی پولنگ ختم ہونے کے بعد درج کیا گیا۔ تاہم الیکشن کے دن مودی کی طرف سے فرقہ وارانہ تقریروں اور روڈ شو سے الیکشن ٹھیک رہا۔‘‘

ٹی ایم سی لیڈر نے پارٹی سربراہ ممتا بنرجی، پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی اور راجیہ سبھا ایم پی ڈیریک اوبرائن کا ان کی حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔