دہلی فسادات: کوئی فرقہ وارانہ فسادات میں اپنی ہی برادری کے فرد کو ہلاک نہیں کرسکتا، دہلی ہائی کورٹ نے تین مسلم افراد کو ضمانت دیتے ہوئے کیا مشاہدہ
نئی دہلی، فروری 20: دہلی ہائی کورٹ نے فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں مسلم مخالف فسادات کے دوران ایک مسلمان کے قتل کے سلسلے میں تین مسلمانوں کو گرفتار کرنے پر دہلی پولیس کi جمعہ کے روز سرزنش کی۔
یہ معاملہ شاہد نامی شخص سے متعلق ہے جو سپتریشی عمارت کی چھت پر گولیوں کا نشانہ بننے کے بعد ہلاک ہوگیا تھا۔
چارج شیٹ میں پولیس نے جنید، چاند محمد اور ارشاد پر شاہد کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ عدالت نے جمعہ کو ان سب کو ضمانت دے دی۔
ضمانت دیتے ہوئے جسٹس سریش کمار کیت نے مشاہدہ کیا کہ ’’یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ درخواست گزاروں (ملزمین) کے ذریعہ فرقہ وارانہ فساد کو اپنی ہی برادری کے کسی فرد کی ہلاکت کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔‘‘
عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ تینوں مسلم ملزمان نے ہندو برادری کے ممبروں کو بچانے کی کوشش کی تھی۔ جج نے ضمانت میں کہا ’’اگر وہ واقعی اس فرقہ وارانہ فساد میں ملوث ہوتے اور دوسری جماعت کے ممبروں کو نقصان پہنچانا چاہتے تو وہ دوسری جماعت کے مذکورہ بالا ممبروں کی زندگیاں بچانے کی کوشش نہ کرتے۔‘‘
واضح رہے کہ دہلی فسادات سے متعلق دہلی پولیس شروع سے ہی سوالات کے گھیرے میں رہی ہے اور اس پر تعصب اور غیرمنصفانہ کارروائی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔