مسلمانوں کو معاشرے کی بہتری کے لیے کام کرنے میں پیش پیش رہنا چاہیے: جماعت اسلامی ہند

بھوپال، فروری 20: مدھیہ پردیش جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے صدر ڈاکٹر حامد بیگ نے زور دے کر کہا ہے کہ معاشرے کی بہتری کی ذمہ داری اس ملک کے ہر شہری پر عائد ہوتی ہے اور اس ذمہ داری کو نبھانے کے لیے مسلمانوں کو پیش پیش رہنا چاہیے۔

انھوں نے مزید کہا کہ تمام شہریوں کو اس مسئلے پر توجہ دینی چاہیے اور اسی لیے جماعت اسلامی ہند کی ملک گیر مہم ’’مضبوط خاندان، مضبوط معاشرہ‘‘ کی حمایت کریں، اس کا پیغام ہر گھر تک پہنچائیں اور اس مہم کو شاندار طور پر کامیاب بنائیں۔

ڈاکٹر بیگ نے یہ بیانات جمعہ کے روز حمید منزل میں جے آئی ایچ، ایم پی زون کی خواتین ونگ کے زیر اہتمام ملک گیر مہم کے حصہ کے افتتاحی پروگرام میں اپنے صدارتی خطاب میں دیے۔

خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرنے والی دامنی این جی او کی بانی محترمہ انیتا نے اس موقع پر خواتین سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ ایک مضبوط خاندان کی تشکیل اور اس کے ذریعہ ایک مضبوط معاشرے کی اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے، خواتین کو اپنے مقصد کے حصول کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اپنے گھر میں ایک عورت کا کردار ضلع کلکٹر کے فرائض سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔

عظیم پریم جی فاؤنڈیشن کی ریٹائرڈ ریسورس پرسن محترمہ ارونا نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک مضبوط کنبے کی بنیاد رکھنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ کنبہ کے افراد میں باہمی محبت اور احترام ہونا چاہیے۔

فی الحال اکھل بھارتیہ جن سیوا مہیلا سنگٹھن کی ممبر کی حیثیت سے کام کررہی محترمہ ارونا نے کہا کہ خواتین کو اپنی طاقت کا احساس ہونا چاہیے کیوں کہ وہ مردوں سے کمتر نہیں ہیں۔ وہ پوری ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیں۔ مرد اور خواتین دونوں ایک دوسرے کے برابر ہیں۔

محترمہ رفیعہ سلطان نے لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے واقعات کی تعداد میں اضافے کے تناظر میں اس مہم کی ضرورت پر روشنی ڈالی، جس نے قوم کو یہ سمجھنے اور قبول کرنے پر مجبور کیا کہ ہمارا خاندانی نظام کتنا نازک ہوگیا ہے۔

اس موقع پر محترمہ آصفہ یاسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھروں میں مغربی ثقافت کی پیروی کی جارہی ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ خود مغرب میں خواتین کی صورت حال بہت تکلیف دہ ہے۔

ایک اور اسپیکر مسز ممتاز نے معاشرے کی صورت حال کو بہتر بنانے اور آگاہی پیدا کرنے کے مختلف طریقوں پر روشنی ڈالی۔