منی پور تشدد: متحدہ اپوزیشن کے اراکین نے صدر دروپدی مرمو سے ملاقات کی اور ان سے اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کی
نئی دہلی، اگست 2: اپوزیشن اتحاد کے ارکان نے بدھ کے روز صدر دروپدی مرمو سے ملاقات کی اور منی پور میں نسلی تشدد کے معاملے میں ان سے مداخلت کی درخواست کی۔
انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس کے ممبران نے صدر کو بتایا کہ منی پور میں حالات نازک موڑ پر پہنچ چکے ہیں اور ریاست میں امن و امان کی مکمل خرابی ہے۔
منی پور میں 3 مئی سے کوکی اور اکثریتی میتی برادریوں کے درمیان نسلی جھڑپوں کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔ کم از کم 181 افراد، جن میں 113 کوکی اور 62 میٹی شامل ہیں، ہلاک ہو چکے ہیں اور تقریباً 60,000 اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں نے منی پور اور مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومتوں کو تشدد پر قابو پانے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ان کی تنقید کو اس وقت تقویت ملی جب 19 جولائی کو سوشل میڈیا پر دو کوکی خواتین کو برہنہ پریڈ کرتے ہوئے دکھایا گیا اور ویڈیو بڑے پیمانے پر شیئر کیا گیا۔
اپوزیشن پارٹیاں پارلیمنٹ میں منی پور میں تشدد پر وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کا بھی مطالبہ کر رہی ہیں، جس کے بعد اس پر طویل بحث کی جائے گی۔ تاہم مودی کی قیادت والی حکومت نے مختصر دورانیے کی بات چیت پر اتفاق کیا ہے۔ اپوزیشن کے اتحاد کے ایک وفد نے 29 جولائی سے 30 جولائی تک تشدد سے متاثرہ ریاست کا دورہ کیا تھا۔
بدھ کے روز اپوزیشن اراکین نے صدر کو بتایا کہ منی پور میں ان کے وفد نے "انتہائی تباہی” اور لوگوں کو درپیش مشکلات دیکھے ہیں۔
وفد نے صدر کو ایک میمورنڈم میں بتایا کہ ’’امدادی کیمپوں میں لوگوں کو خوراک اور امدادی سامان کی کم دستیابی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ وہ مستقل خوف اور عدم تحفظ کی حالت میں رہ رہے ہیں اور انھیں اپنی زندگیوں کو دوبارہ بہتر بنانے کے لیے ایک محفوظ اور منصفانہ بحالی کی ضرورت ہے۔ ریاست میں تین ماہ کی طویل انٹرنیٹ پابندی نے مختلف کمیونٹیز کے درمیان عدم اعتماد کو مزید بڑھا دیا ہے اور غلط معلومات کو پھیلنے کی اجازت دی ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ مئی سے اسکولوں اور کالجوں کی طویل بندش نے ریاست میں بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔
اپوزیشن کے اتحاد نے صدر مرمو پر زور دیا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کو منی پور کی صورت حال پر پارلیمنٹ سے فوری خطاب کرنے پر راضی کریں۔
انھوں نے کہا ’’منی پور کے لوگوں کی تکالیف کو کم کرنے اور ریاست میں معمولات کو بحال کرنے میں آپ کی قابل احترام حمایت اور مداخلت بہت اہم ہے۔‘‘