منی پور: چار مہینوں بعد ریاست میں موبائل انٹرنیٹ خدمات مکمل طور پر بحال کی جائیں گی

نئی دہلی، ستمبر 23: منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے کہا کہ ہفتہ سے ریاست بھر میں موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کر دی جائیں گی۔

ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے 3 مئی کو میتیوں اور کوکیوں کے درمیان نسلی تشدد کے پیش نظر براڈ بینڈ اور موبائل انٹرنیٹ خدمات دونوں بند کر دی تھیں۔ تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے ریاست میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

حکومت نے کہا تھا کہ اس نے یہ فیصلہ لوگوں کو سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور افواہیں پھیلانے سے روکنے کے لیے لیا ہے۔

25 جولائی کو حکومت نے براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات پر پابندی مشروط طور پر ہٹا دی تھی۔ اس نے انٹرنیٹ کو انٹرنیٹ لیز لائنز کے ذریعے فراہم کرنے کی اجازت دی تھی، جو عام طور پر کاروبار میں استعمال ہوتی ہے، اور فائبر ٹو دی ہوم کنکشن، جو روایتی براڈ بینڈ کے مقابلے میں انسٹال کرنا زیادہ مہنگا ہے۔

تاہم جولائی کے حکم نے وائی فائی ہاٹ سپاٹ کے ذریعے انٹرنیٹ کنیکشن کی اجازت نہیں دی۔ سوشل میڈیا ویب سائٹس اور ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس بھی بلاک رہے۔

سنیچر کو سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جیسے ہی منی پور میں حالات بہتر ہوئے ہیں، حکومت نے موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ فری موومنٹ رجیم جو ہندوستان اور میانمار کے لوگوں کو ایک دوسرے کے علاقے میں 16 کلومیٹر تک سفر کرنے کی اجازت دیتا ہے، کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ منی پور حکومت نے مرکز سے اس معاہدے کو مستقل طور پر بند کرنے کی درخواست کی ہے۔

بی جے پی حکومت نے متعدد مواقع پر الزام لگایا ہے کہ منی پور میں تشدد جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد میانمار سے کوکیوں کی آمد کی وجہ سے ہوا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اگست میں پارلیمنٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ میانمار سے منی پور میں کوکیوں کی تعداد میں اضافے سے اکثریتی میتی کمیونٹی میں بے چینی پھیل گئی ہے۔

دریں اثنا جمعہ کو منی پور حکومت نے شہریوں سے کہا کہ وہ 15 دنوں کے اندر غیر قانونی ہتھیاروں کو حوالے کر دیں، اس کے بعد مرکزی اور ریاستی سیکورٹی فورسز کی طرف سے جامع تلاشی کارروائیاں کی جائیں گی۔

جب سے ریاست میں تشدد پھوٹ پڑا ہے، ہجوم کی جانب سے پولیس کے ہتھیاروں کو لوٹنے کی کوشش کی کئی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ کئی مواقع پر ہجوم کی مرکزی اور ریاستی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں، جب انھوں نے ہتھیار چھیننے کی کوشش کی۔