منی پور کے بی جے پی ایم ایل اے نے اراضی سے متعلق ریاستی قانون کو ’انتہائی غیر منطقی‘ قرار دیا، قانون سازوں سے اس میں ترمیم کرنے کی درخواست کی

نئی دہلی، ستمبر 11: منی پور سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے راجکمار امو سنگھ نے اتوار کے روز اپنے ساتھی قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ ریاست کے پہاڑی اور وادی دونوں کے رہائشیوں کے لیے زمین کی ملکیت کے مساوی قوانین حاصل کریں۔

سنگھ کی اپیل ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب شمال مشرقی ریاست کوکیوں کے درمیان نسلی تشدد کی لپیٹ میں ہے، کوکی جو زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں رہتے ہیں، اور میتی جو ریاست کی آبادی کا 60 فیصد ہیں اور زیادہ تر وادی امپھال میں رہتے ہیں۔

میتی ان قانونی دفعات کی مخالفت کرتے رہے ہیں جو انھیں اور دیگر غیر قبائلی برادریوں کو زمین خریدنے یا ریاست کے پہاڑی علاقوں میں آباد ہونے سے روکتی ہیں۔ یہ دفعات منی پور لینڈ ریونیو اور لینڈ ریفارمز ایکٹ 1960 میں رکھی گئی ہیں۔

جاری تنازعہ کے اہم نکات میں سے ایک میتیوں کی طرف سے انھیں شیڈول ٹرائب کے زمرے میں شامل کرنے کا مطالبہ ہے۔ اس سے وہ خود بخود پہاڑیوں میں زمین خریدنے کے اہل ہو جائیں گے۔

اتوار کو سنگھ نے، جو اسگولبند اسمبلی حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں، کہا کہ ’’تمام شہریوں کو وادی کے علاقوں میں زمین خریدنے اور آباد ہونے کی اجازت ہے، جو پوری ریاست کی کل اراضی کا 10 فیصد سے بھی کم ہے۔ لیکن وادی کے باشندے اپنی ریاست کے پہاڑی اضلاع میں زمین نہیں خرید سکتے۔‘‘۔

سنگھ نے کہا ’’یہ پارلیمنٹ کے ذریعہ نافذ کردہ اب تک کا سب سے غیر منطقی، متنازعہ اور متعصب قانون ہے۔‘‘

قانون ساز نے کہا کہ ان کے والد آر کے جے چندر سنگھ نے اس قانون میں ترمیم کی کوشش کی تھی جب وہ 1988-90 کے دوران وزیر اعلیٰ تھے۔

سنگھ نے دعویٰ کیا کہ منی پور لینڈ ریونیو اور لینڈ ریفارمز ایکٹ کی پہاڑیوں تک توسیع کا مطلب یہ نہیں ہے کہ زمین حکومت یا وادی کے لوگوں کے قبضے میں آجائے گی۔

بی جے پی ایم ایل اے نے کہا کہ قانون میں ترمیم ریاست کو پہاڑی اضلاع میں آباد ہونے والے غیر دستاویزی مہاجرین سے بچائے گی۔