منی پور کے بی جے پی ایم ایل اے نے مائتی کمیونٹی کے لیے ایس ٹی کی حیثیت سے متعلق ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا
نئی دہلی، مئی 7: منی پور سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک ایم ایل اے نے مائتی کمیونٹی کے لیے درج فہرست قبائل کی حیثیت سے متعلق ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
یہ عرضی ڈنگنگ لونگ گنگمی نے دائر کی ہے، جو منی پور قانون ساز اسمبلی کی ہل ایریا کمیٹی کے چیئرپرسن بھی ہیں۔
27 مارچ کو ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے کہا تھا کہ وہ اکثریتی مائتی کمیونٹی کی درخواستوں پر غور کرے تاکہ انھیں درج فہرست قبائل میں شامل کیا جائے اور اس پر ’’جلد‘‘ فیصلہ کیا جائے۔
ریاست میں 3 مئی کو تشدد پھوٹ پڑا جب ہزاروں افراد نے آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین آف منی پور کی طرف سے مائتی کمیونٹی کے مطالبے کی مخالفت کے لیے نکالے گئے احتجاجی مارچ میں شرکت کی۔ اتوار کی صبح تک تشدد میں 58 افراد ہلاک ہوئے، جن میں تین ایسے لوگ بھی شامل ہیں، جو سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں مارے گئے۔
گنگمی نے سپریم کورٹ کے سامنے عرضی میں کہا کہ مائتی کمیونٹی کوئی قبیلہ نہیں ہے اور اسے کبھی بھی تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے یہ نتیجہ اخذ کرکے غلطی کی ہے کہ درج فہرست قبائل میں شامل کرنے کا مائتیوں کا مطالبہ تقریباً 10 سال سے زیر التوا ہے۔
دریں اثنا تشدد کے پیش نظر منی پور میں فوج اور آسام رائفلز کے تقریباً 10,000 جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ 13,000 سے زیادہ لوگوں کو فوج اور ریاستی حکومت کے ذریعہ قائم کردہ محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ بہت سے دوسرے ہمسایہ ریاستوں میزورم، میگھالیہ اور ناگالینڈ میں بھاگ گئے ہیں۔
منی پور کے 16 میں سے نو اضلاع کرفیو کی زد میں ہیں اور ریاست میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کر دیا گیا ہے۔