منی پور حکومت نے ریاست میں ہوئے تشدد کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے پر پابندی لگائی
نئی دہلی، اکتوبر 12: منی پور حکومت نے بدھ کے روز کہا کہ وہ تنازعہ زدہ ریاست میں تشدد کی تصاویر اور ویڈیوز کو گردش کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف مقدمات درج کرے گی۔
ریاست کے محکمہ داخلہ نے یہ حکم سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے ایک شخص کی لاش کو خندق میں جلائے جانے کی ویڈیو کے تین دن بعد جاری کیا ہے۔ پولیس نے واضح کیا کہ وہ ویڈیو 4 مئی کی تھی۔
حکومت نے کہا کہ ایسی تصاویر یا ویڈیوز مشتعل افراد کے ہجوم کو متحرک کر سکتے ہیں اور اس طرح امن و امان کے خدشات بڑھ سکتے ہیں۔
حکومت نے کہا کہ اس نے اس طرح کے مواد کو معمول پر لانے کی طرف ایک ’’مثبت قدم‘‘ کے طور پر یہ فیصلہ کیا ہے۔
ریاست کے محکمہ داخلہ نے کہا ’’تشدد/نفرت کو بھڑکانے کے لیے ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کرنے والوں کے ساتھ بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ اور قواعد و ضوابط اور تعزیرات ہند کی متعلقہ دفعات کے تحت مناسب طریقے سے نمٹا جائے گا۔‘‘
مئی کے اوائل میں منی پور میں تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے، تشدد کے کئی ویڈیوز نے بڑے پیمانے پر تشویش اور مذمت کو جنم دیا ہے۔
19 جولائی کو سوشل میڈیا پر دو کوکی خواتین کی برہنہ پریڈ کی ویڈیو سامنے آئی تھی۔ خواتین پر 4 مئی کو حملہ کیا گیا تھا اور پولیس نے 18 مئی کو مقدمہ درج کیا تھا۔ تاہم سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر ہونے کے بعد ہی اس معاملے میں نو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
منی پور کی حکومت نے چار ماہ تک تعطل کے بعد 23 ستمبر کو موبائل انٹرنیٹ پر سے پابندی ہٹا دی تھی۔ تاہم 26 ستمبر کو امپھال میں دو میتی طالبات کے قتل پر ہزاروں لوگوں کے احتجاج کے بعد پابندی دوبارہ لگائی گئی۔
بدھ کو موبائل انٹرنیٹ پر پابندی 16 اکتوبر تک بڑھا دی گئی۔