کرناٹک میں ریلوے ٹریک پر ایک شخص سر قلم کی ہوئی لاش ملی، پولیس کو ہندوتوا تنظیم کے اراکین پر شبہ
نئی دہلی، اکتوبر 3: انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ہفتے کے روز کرناٹک کے بیلاگاوی ضلع میں ایک 25 سالہ شخص کی سر کٹی ہوئی لاش ایک ریلوے ٹریک پر ملی ہے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ اسے بین المذاہب تعلقات کے باعث قتل کیا گیا ہو گا۔
اس شخص کی شناخت ارباز ملّا کے طور پر ہوئی ہے جو کہ بیلاگاوی کے اعظم نگر کا رہائشی ہے۔ وہ 27 ستمبر کو لاپتہ ہو گیا تھا اور اس کی سر بریدہ اور مسخ شدہ لاش اگلے دن خانپورہ تالک کے ایک ریلوے ٹریک پر ملی۔
اخبار کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ اور تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اس شخص کو قتل کیا گیا ہے۔ مبینہ طور پر پولیس کو مبینہ قتل میں ہندوتوا تنظیم کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
پولیس کو اپنی شکایت میں ملّا کی ماں نے ایک ہندوتوا تنظیم کے ارکان پر بھی الزام لگایا تھا کہ اس نے ان کے بیٹے کو قتل کیا ہے۔
ایک پولیس افسر نے بتایا ’’ارباز ایک دوسری کمیونٹی کی لڑکی کے ساتھ تعلقات میں تھا اور اس کی والدہ کے مطابق، اسے مبینہ طور پر پہلے بھی دھمکی دی گئی تھی اور ایک مقامی کارکن نے اسے بچانے کے لیے اس سے پیسے لینے کی کوشش کی تھی۔‘‘
ملّا کی موت کا معاملہ ریلوے پولیس سے ضلعی پولیس کو منتقل کر دیا گیا ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق پولیس سپرنٹنڈنٹ لکشمن نمبرگی نے کہا کہ پولیس جرم کے تمام زاویوں پر غور کر رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ مجرموں کا سراغ لگانے کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
دی انڈین ایکسپریس نے نامعلوم عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ پولیس نے لڑکی کے خاندان کے افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا ہے۔
حالیہ برسوں میں بین المذاہب تعلقات میں لوگوں کو تشدد اور ہراساں کیے جانے کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔
دی نیوز منٹ کی رپورٹ کے مطابق جون میں ایک دلت شخص اور اس کے مسلمان ساتھی کو مبینہ طور پر لڑکی کے خاندان نے قتل کر دیا تھا۔
مئی 2018 میں راجستھان کے بیکانیر ضلع میں ایک مسلمان شخص کو مبینہ طور پر عورت کے خاندان نے قتل کر دیا تھا۔