مدھیہ پردیش: دلتوں کو مندر میں داخل ہونے سے روکنے کے دو معاملات میں کھرگون میں 100 افراد سے زیادہ کے خلاف مقدمہ درج

نئی دہلی، فروری 19: مدھیہ پردیش کے کھرگون ضلع میں پولیس نے دلتوں کے مندر میں داخلے سے متعلق دو الگ الگ مقدمات میں 100 سے زیادہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

مبینہ طور پر یہ واقعہ ہفتہ کے روز چھپرا گاؤں میں پیش آیا، جہاں لوگوں کا ایک گروپ ہندو تہوار ’مہا شیو راتری‘ کے موقع پر مندر گیا تھا۔ دلت برادری کے ارکان نے الزام لگایا کہ گاؤں کے کچھ اعلیٰ ذات کے باشندوں نے انھیں شیو مندر میں داخل ہونے سے روکا۔

پولیس کے سب ڈویژنل افسر ونود دکشت نے کہا کہ دونوں طرف سے زبردست پتھراؤہا۔ ’’دونوں فریقوں کی طرف سے شکایات لی گئی ہیں اور کارروائی کی جائے گی۔‘‘

دلت برادری کے ایک شخص پریم لال نے ایک شکایت درج کرائی ہے، جس میں الزام لگایا گیا کہ گجر برادری کے ایک شخص بھیا لال پٹیل کی قیادت میں ایک گروپ نے دلت لڑکیوں کو مندر میں داخل ہونے سے روکا۔ شکایت کی بنیاد پر پولیس نے 17 نامزد افراد اور 25 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

پہلی معلوماتی رپورٹ تعزیرات ہند کی دفعات اور درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کے تحت درج کی گئی ہے۔

وہیں پولیس نے پریم لال سمیت 33 نامزد افراد اور 25 نامعلوم افراد کے خلاف گجر برادری کے گاؤں والوں پر ہتھیاروں اور پتھروں سے حملہ کرنے کا مقدمہ بھی درج کیا ہے۔

پولیس کے سب ڈویژنل افسر ونود دکشت نے کہا کہ مندر کے قریب بی آر امبیڈکر کا مجسمہ بنانے اور برگد کے درخت کو کاٹنے کی تجویز کے سلسلے میں دونوں برادریوں کے درمیان پہلے سے ہی کشیدگی پائی جاتی ہے۔

اسی طرح کا دوسرا واقعہ چھوٹی کسرواد گاؤں میں پیش آیا جہاں ایک دلت خاتون نے الزام لگایا کہ اسے مندر میں پوجا کرنے سے روکا گیا۔

منجو بائی نامی خاتون نے کہا کہ اس کے ساتھ اس کی ذات کی بنیاد پر بدسلوکی کی گئی اور دوسری خواتین نے اسے دھکا دیا اور اسے ہندو دیوتا کی علامتی نمائندگی کرنے والے شیولنگ پر پانی چڑھانے سے روکا۔

پولیس کے سب ڈویژنل آفیسر منوہر گاؤلی نے بتایا کہ اس معاملے میں چار خواتین اور ایک مرد کے خلاف ایٹروسیٹی ایکٹ اور تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ بعد میں خاتون نے پولیس کی حفاظت میں مندر میں پوجا کی۔