کمل ملک کی ثقافتی شناخت کا حصہ ہے، راجناتھ سنگھ نے ہندوستان کے جی 20 لوگو پر تنازع کے درمیان کہا

نئی دہلی، نومبر 14: مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے اتوار کو ہندوستان کے جی 20 صدارت کے لوگو میں کمل پر تنازعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ پھول ملک کی ثقافتی شناخت کا حصہ ہے۔

گذشتہ ہفتے کانگریس نے الزام لگایا تھا کہ مرکز نے لوگو میں کمل کا استعمال بھارتیہ جنتا پارٹی کو فروغ دینے کے لیے کیا ہے۔ کمل ہندوتوا پارٹی کا انتخابی نشان بھی ہے۔

سنگھ نے اتوار کو کہا ’’سچ یہ ہے کہ حکومت ہند نے 1950 میں کمل کو قومی پھول قرار دیا تھا۔ اور انھوں نے ایسا اس لیے کیا کیوں کہ کمل ہماری ثقافتی شناخت کی علامت ہے۔‘‘

جی 20، یا 20 ممالک کے گروپ کی صدارت اس کے ارکان گھماؤ کی بنیاد پر سنبھالتے ہیں۔ ہندوستان یکم دسمبر کو موجودہ صدر انڈونیشیا سے صدارت سنبھالے گا۔

8 نومبر کو لوگو کو جاری کرنے کے بعد وزیر اعظم کے دفتر سے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ یہ ہندوستان کے قومی پرچم کے متحرک رنگوں- زعفرانی، سفید اور سبز اور نیلے رنگ سے مستعار ہے۔

بیان میں کہا گیا ’’یہ زمین کو کمل کے ساتھ جوڑتا ہے، ہندوستان کا قومی پھول جو چیلنجز کے درمیان ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔‘‘

9 نومبر کو کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے کانگریس کے پرچم کو ہندوستان کا قومی پرچم بنانے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔

انھوں نے مزید کہا ’’اب بی جے پی کا انتخابی نشان G20 کی ہندوستان کی صدارت کا سرکاری لوگو بن گیا ہے! یہ چونکا دینے والی بات ہے۔ ہم اب تک جان چکے ہیں کہ مسٹر مودی اور بی جے پی بے شرمی سے اپنے آپ کو فروغ دینے کا کوئی موقع نہیں گنوائیں گے۔‘‘

اتوار کے روز سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کی ثقافت کی علامتوں کے گرد تنازعات پیدا ہوتے دیکھنا تکلیف دہ ہے۔

سنگھ نے کہا ’’الزامات لگانے کی ایک حد ہوتی ہے۔ صرف اس لیے کہ یہ کسی پارٹی کا انتخابی نشان ہے، کیا ہمیں اسے چھوڑ دینا چاہیے اور کمل کو ہندوستان کے قومی پھول کے طور پر تسلیم کرنا منسوخ کر دینا چاہیے؟‘‘

وزیر دفاع نے کانگریس پارٹی کے نشان کا بھی حوالہ دیا اور پوچھا کہ کیا لفظ ’’ہاتھ‘‘ کے استعمال کو بھی روکنا چاہیے۔

انھوں نے مزید کہا ’’اگر کسی پارٹی کا انتخابی نشان سائیکل ہے تو کیا ہمیں سائیکل پر نہیں بیٹھنا چاہیے؟‘‘