راجیو گاندھی قتل: مجرم نلنی سری ہرن کا کہنا ہے کہ اسے 1991 کے دھماکے کے متاثرین کا افسوس ہے

نئی دہلی، نومبر 13: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق راجیو گاندھی قتل کیس کی مجرم نلنی سری ہرن نے ہفتے کے روز کہا کہ انھیں 1991 کے دھماکے میں مرنے والوں کا افسوس ہے۔

سری ہرن اور پانچ دیگر عمر قید کے مجرم – رابرٹ پیس، سوتھیرا راجہ عرف سنتھن، شری ہرن عرف موروگن، جے کمار اور آر پی روی چندرن – کو ہفتہ کی شام تمل ناڈو کی جیلوں سے رہا کیا گیا۔ 11 نومبر کو سپریم کورٹ نے حراست میں ان کے تسلی بخش رویے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی جلد رہائی کا حکم دیا۔

جیل سے رہائی کے بعد سری ہرن نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اس سانحے سے باہر آئیں گے۔ اس نے کہا ’’مجھے ان کے لیے بہت افسوس ہے۔ ہم نے اسی کے بارے میں سوچتے ہوئے اتنے سال گزارے ہیں، اور ہمیں افسوس ہے۔‘‘

اے این آئی کی خبر کے مطابق سری ہرن نے اسے رہا کرنے کے لیے مرکز اور تمل ناڈو حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ اس نے کہا کہ وہ گاندھی خاندان میں سے کسی سے ملنے کا ارادہ نہیں رکھتی اور اپنے شوہر کے ساتھ رہے گی۔

اس نے کہا ’’میں وہاں جاؤں گی جہاں میرے شوہر جائیں گے۔ ہم 32 سال سے الگ رہے۔ ہماری فیملی ہمارا انتظار کرتی رہی۔‘‘

دریں اثنا روی چندرن نے کہا کہ شمالی ہندوستان کے شہریوں کو ان مجرموں کو دہشت گردوں یا قاتلوں کے بجائے متاثرین کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ اس نے کہا ’’وقت اور طاقت اس بات کا تعین کرتی ہے کہ کون دہشت گرد ہے یا آزادی پسند لیکن وقت ہمیں بے قصور قرار دے گا، چاہے ہم دہشت گرد ہونے کا الزام ہی کیوں نہ اٹھائیں۔‘‘

سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی 21 مئی 1991 کو چنئی کے قریب سری پرمبدور میں مارے گئے تھے، جب لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلم کے ایک کارکن نے ان کی آر ڈی ایکس سے بھری بیلٹ میں دھماکہ کیا۔ اس دھماکے میں خودکش بمبار دھنو سمیت پندرہ دیگر افراد بھی مارے گئے۔

لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلم ہندوستانی حکومت کے سری لنکا میں اس لیے فوج بھیجنے کے فیصلے کا بدلہ لینا چاہتے تھے تاکہ جزیرے کی قوم کو تامل علاحدگی پسندوں سے لڑنے میں مدد ملے۔

1998 میں ایک عدالت نے سابق وزیراعظم کو قتل کرنے کی سازش کرنے پر 26 افراد کو سزائے موت سنائی تھی۔

ایک سال بعد سپریم کورٹ نے ان میں سے صرف چار کی سزائے موت کو برقرار رکھا– نلنی سری ہرن، موروگن، ٹی سوتیندرراج عرف سنتھن اور اے جی پیراریوالن۔ 2000 میں نلنی کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا۔