مولانا آزاد فیلو شپ کو ختم کرنا اقلیت مخالف اقدام ہے، لوک سبھا میں کانگریس نے کہا

نئی دہلی، دسمبر 17: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کے سریش نے جمعہ کو کہا کہ مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ اسکیم کو ختم کرنا اقلیتوں کے خلاف ہے کیوں کہ اس فیصلے سے اعلیٰ تعلیم تک پسماندہ طلباء کو رسائی حاصل نہیں ہو گی۔

انھوں نے لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران کہا ’’یہ اقدام مولانا آزاد کی توہین ہے۔ یہ تمام آزادی پسندوں اور ان کی قربانیوں کی یادوں کو بھی نظر انداز کرتا ہے۔‘‘

مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کا آغاز 2009 میں کیا گیا تھا۔ اس کے تحت چھ مطلع شدہ اقلیتی برادریوں- بدھ مت، عیسائی، جین، مسلمان، پارسی اور سکھوں کو ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کی جاتی تھی۔

یہ اسکیم سچر کمیٹی کی سفارشات کو نافذ کرنے کے اقدامات کے ایک حصے کے طور پر شروع کی گئی تھی، جس نے ہندوستان میں مسلمانوں کی سماجی و اقتصادی حالت کا مطالعہ کیا تھا۔

مرکزی اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی نے 9 دسمبر کو لوک سبھا کو بتایا تھا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کیوں کہ یہ فیلوشپ دیگر اسکیموں کے ساتھ اوورلیپ ہوگئی ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومت مختلف اسکیموں کے ذریعے اعلیٰ تعلیم کے لیے فیلوشپ فراہم کرتی ہے۔

ایرانی نے کہا ’’یہ تمام اسکیمیں، سوائے MANF [مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ] کے، اقلیتوں سمیت تمام برادریوں کے امیدواروں کے لیے کھلی ہیں لیکن اقلیتی طلبہ میں تقسیم کی گئی فیلوشپ کا ڈیٹا صرف MANF اسکیم کے تحت لیا جاتا ہے۔‘‘

جمعہ کے روز سریش نے کہا کہ ایرانی کے ذریعے بیان کردہ وجہ ایک ایسا بہانہ ہے جو منطقی نہیں ہے، کیوں کہ فیلوشپ لینے والے طلباء کے آدھار اور دیگر دستاویزات سے کسی بھی اوورلیپ کی نشان دہی کی جا سکتی تھی۔

انھوں نے کہا ’’(حکومت کے) فیصلے کے پیچھے، اس کے اقلیت مخالف جذبات عیاں ہیں۔‘‘