اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود لوک سبھا نے آدھار کو ووٹر آئی ڈی کے ساتھ جوڑنے کا بل پاس کیا

نئی دہلی، دسمبر 21: اپوزیشن جماعتوں کے زبردست احتجاج کے باوجود لوک سبھا نے پیر کو انتخابی قوانین (ترمیمی) بل 2021 کو منظور کر لیا، جس سے آدھار کو ووٹر شناختی کارڈ سے جوڑ دیا جائے گا۔

جب یہ قانون بن جائے گا، تو یہ قانون انتخابی رجسٹریشن افسران کو ان لوگوں کے آدھار نمبر طلب کرنے کی اجازت دے گا جو اپنی شناخت قائم کرنے کے لیے ووٹر کے طور پر اندراج کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بل ایوان زیریں میں مختصر بحث کے بعد صوتی ووٹ کے ذریعے منظور کیا گیا، جس کے دوران اپوزیشن کے کچھ اراکین نے مطالبہ کیا کہ اس مسودہ قانون کو پارلیمانی پینل کے پاس بھیجا جانا چاہیے۔

اے این آئی کے مطابق کانگریس ایم پی ششی تھرور نے نوٹ کیا کہ آدھار کا مقصد صرف رہائش کا ثبوت ہے، شہریت کا نہیں۔ انھوں نے کہا ’’اگر آپ رائے دہندگان سے آدھار کا مطالبہ کرنے کی پوزیشن میں ہیں، تو آپ کو صرف ایک دستاویز مل رہی ہے جو رہائش کی عکاسی کرتی ہے، شہریت کی نہیں۔ آپ ممکنہ طور پر ووٹ کا حق غیر شہریوں کو دے رہے ہیں۔‘‘

دی ہندو کی خبر کے مطابق آنند پور صاحب سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے بھی اس بل کی مخالفت کی اور کہا کہ آدھار ایکٹ آدھار کارڈ اور ووٹر شناختی کارڈ کو جوڑنے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آدھار کا استعمال صرف فلاحی اسکیموں کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر بل کے ذریعے الیکشن کمیشن میں مداخلت کا الزام لگایا۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ بل ’’جمہوریت اور شہریوں کے حقوق کو کمزور کر دے گا۔‘‘

اویسی نے این ڈی ٹی وی کو بتایا ’’آدھار کارڈ میں تقریباً 8 فیصد تضادات پائے گئے ہیں اور انتخابی فہرستوں میں 3 سے 4 فیصد غلطیاں پائی گئی ہیں۔ اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو اس ملک کے لوگوں کی بڑی تعداد اپنے ووٹ کے حق سے محروم ہو جائے گی۔‘‘

لیکن مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے کہا کہ آدھار کو ووٹر شناختی کارڈ کے ساتھ جوڑنے کا اقدام بوگس ووٹنگ کو ختم کرے گا اور انتخابی عمل کو مزید معتبر بنائے گا۔

انھوں نے اپوزیشن کے ذریعے اسے پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیجنے کے مطالبے کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ کچھ تجاویز، جو بل کا حصہ ہیں، پہلے ہی قانون اور عملے کی قائمہ کمیٹی کی طرف سے سفارش کی جا چکی ہیں۔

بل کی منظوری کے بعد لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی کیوں کہ حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ کا احتجاج جاری تھا۔

دریں اثنا بی جے پی اور کانگریس دونوں نے اپنے راجیہ سبھا ممبران پارلیمنٹ کو وہپ جاری کر دیے ہیں اور ان سے کہا ہے کہ وہ منگل کو پارلیمنٹ میں حاضر ہوں کیوں کہ اس بل کو ایوان بالا میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

بہت سے کارکنوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے بھی مجوزہ قانون کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ووٹرز کو فہرستوں سے خارج کیا جا سکتا ہے اور ان کے ڈیٹا کی رازداری سے سمجھوتہ کیا جا سکتا ہے۔

2018 میں آدھار کو ووٹر آئی ڈی سے جوڑنے کی کوشش کی وجہ سے آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں ووٹروں کی بڑی تعداد کو فہرستوں سے حذف کردیا گیا تھا۔

2018 میں سپریم کورٹ نے کہا کہ آدھار کو کسی بھی سبسڈی، فائدہ یا سروس تک رسائی کے لیے لازمی بنایا جا سکتا ہے جس کے لیے ہندوستان کے کنسولیڈیٹیڈ فنڈ کے ذریعے ادائیگی کی جاتی ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ انکم ٹیکس کے لیے استعمال ہونے والے مستقل اکاؤنٹ نمبر سے آدھار کو لازمی لنک کرنا قانونی تھا۔ عدالت نے تاہم واضح طور پر نہیں کہا کہ آیا آدھار کو ووٹر کے ڈیٹا سے جوڑا جا سکتا ہے یا نہیں۔

انتخابی قوانین (ترمیمی) بل کے مطابق آدھار کو ووٹر آئی ڈی سے جوڑنا رضاکارانہ ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’انتخابی فہرست میں نام شامل کرنے کی کوئی درخواست مسترد نہیں کی جائے گی اور انتخابی فہرست میں کسی بھی اندراج کو حذف نہیں کیا جائے گا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ آدھار نمبر نہیں دے سکتے انھیں شناخت کے ثبوت کے طور پر دیگر دستاویزات جمع کرانے کی اجازت ہوگی۔