ہندو، سکھ، بودھ کی طرح مسلم دلتوں کو بھی دفعہ 341 دائرے میں لایا جائے: حافظ غلام سرور

نئی دہلی، اگست 10: یونائیٹیڈ مسلم مورچہ نے جنتر منتر پر ہندو،سکھ،بودھ کی طرح مسلم دلتوں کو بھی دفعہ 341 دائرے میں اب تک نہ لائے جانے کے خلاف احتجاج کیا۔

مورچہ کے کارکنان و حامیوں نے ہندو،سکھ،بودھ کی طرح مسلم دلتوں کو بھی شامل کرنے کے لئے دفعہ341 میں تبدیلی کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ مسلمانوں میں شدید طور پر پسماندگی کے شکار آبادی کو شیڈول کاسٹ کی مراعات مل سکے اور وہ ترقی کے مرکزی دھارا میں شامل ہوسکیں۔

مورچہ کے قومی ترجمان حافظ غلام سرور نے کہا کہ دلت مسلمانوں سے متعلق مختلف مقدمات2004 سے ہی عدالت عظمی میں زیر غور  ہیں اس درمیان ایودھیا جیسا حساس معاملہ بھی حل ہوگیا لیکن دفعہ 341 میں بدلاؤ نہیں لایا جاسکا جبکہ یہ معاملہ بھی 1950 میں وجود میں آیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ کہنے میں کو ئی جھجک نہیں ہے کہ دسمبر1949میں رام للا کی مورتی رکھے جانے کے بعد بابری مسجد میں تالا لگاکر پوجا پاٹھ روکنے کے ردعمل میں ہی10اگست 1950کو تالا لگایا گیا تھا جو ہندو مہا سبھا اور مرکزی سرکار کے درمیان ایک خفیہ سمجھوتہ کے تحت ہوا تھا جب عدالت عظمی نے وہاں مندر بنانے کی اجازت دے ہی دی ہے تو پھر اب تک دفعہ341پر مذہبی قید کیوں لگا ہوا ہے۔

عدالت عظمی کو اخلاقی طور پر اس اہم ترین مسئلہ کا بھی جلد از جلد تصفیہ کردینا چاہیے تاکہ 75 سالوں سے دلت مسلمانوں کو بغیر کسی جرم کے دی گئی سزا کا خاتمہ ہوسکے اور مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی ملک کی مرکزی دھارا میں شامل ہو سکے اور مرکزی سرکار کے سب کا ساتھ، سب کا وکاس  اور سب کا وشواش  جیسی مہم سے الگ نہ رہ سکے۔

مورچہ کے جنرل سکریٹری شبیر احمد منصوری ،تنظیمی سکریٹری نفیس سلمانی،شاہد رنگریز،شفیع مداری،جمیل انصاری نے متحدہ طور پر وزیر اعظم نریندر مودی جی سے یہ اپیل کی کہ آئین کی دفعہ341سے پابندی ہٹاکر  ملک کی بڑی آبادی پر نہ صرف احسان کریں گے بلکہ انھیں اپنا حامی بنانے میں بھی کامیاب ہونگے۔

اس موقع پر نفیس منصوری،دلت لیڈر  ڈی سی کپل،مولانا شاداب قاسمی،قاری فیض الاسلام،رئیس سیفی،شکیل سیفی،محمد اعظم وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔