کیاقرآن بِگ بینگ نظریہ کی تصدیق کرتا ہے؟

آغاز کائنات کا جدید نظریہ کئی اہم سوالات پر خاموش ہے

ڈاکٹر لئیق احمد ندوی

آغاز کائنات کے بارے میں بگ بینگ (Big Bang)نظریہ پر سائنسدانوں کے یہاں کئی سنجیدہ سوالات پیدا ہوگئے ہیں۔ یہ نظریہ کئی اہم سوالوں کے جواب نہیں دے پاتا ہے۔ مثال کے طور پر بگ بینگ سے پہلے کیا تھا اور اس کے فوراً بعد کیا ہوا تھا؟ وہ کہتا ہے کہ بگ بینگ کے فوراً بعد انفلیشن شروع ہوا لیکن یہ بھی اب تک ثابت شدہ نہیں ہے۔
حال ہی میں چھوڑے گئے جیمس ویب ٹیلیسکوپ سے موصول شدہ بعض معلومات بتا رہی ہیں کہ کائنات اپنی بالکل ابتدائی دور میں بھی بالکل ویسی ہی تھی جیسی آج ہم اس کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ کہ کائنات کی جو موجودہ عمر 813 ارب سال بتائی گئی ہے وہ غیر درست ہو سکتی ہے۔
جیمس ویب ٹیلیسکوپ کی تازہ ترین معلومات کے مطابق اس نظریہ میں کچھ تبدیلی کرنی پڑے گی یا تازہ معلومات کے مطابق اس کا کوئی دوسرا نام رکھنا پڑے گا۔ اس میں کیا تبدیلی کی جائے گی اس کا انتظار کرنا پڑے گا۔
کائنات اس کی بتائی ہوئی موجودہ عمر سے بہت پرانی ہو سکتی ہے۔ سائنسداں آغاز کائنات اور اس متعلق گتھیوں کو سلجھانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ اسی مقصد کے لیے ناسا نے جیمس ویب ٹیلیسکوپ كو 25 دسمبر 2021 کو لانچ کیا تھا جو اپنے محور Lagrange point 2 میں پہنچ کر بحسن و خوبی اپنا کام کرنا شروع کر چکا ہے۔
یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ قرآن میں بگ بینگ کا ذکر ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی کی ذات ہر نقص اور عیب سے پاک ہے۔ اس کی ذات کی طرف ایسے ناقص نظریہ کو منسوب کرنا انتہائی نامناسب ہے۔
ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے اپنی ایک تقریر میں کہا تھا: اللہ کے ایک کلمہ ’کن‘ سے بگ بینگ ہوا اور اس سے اس مادہ کائنات کا آغاز ہوا۔
ان سے پہلے ڈاکٹر رفیع الدین اس کی پرزور وکالت کر چکے تھے اور مسلم اہل علم کو مشورہ دیا تھا کہ ’’اگر ہم چاہتے ہیں کہ مغرب کی علمی دنیا میں ہمیں بھی کچھ عزت دی جائے تو ہمیں اس نظریہ کو ماننا پڑے گا جو اب سائنسی دنیا کی ایک بہت بڑی حقیقت بن چکا ہے‘‘
ان کے علاوہ وحید الدین خان، جاوید احمد غامدی اور ڈاکٹر ذاکر نائیک بھی ان اہل علم میں ہیں جو اس نظریہ کی موافقت میں بیان دے چکے ہیں اور اسے ثابت شدہ حقیقت سمجھتے ہیں۔ مسلمانوں میں عرب و عجم سے قطع نظر ہر کوئی یہ کہتا ہوا نظر آتا ہے کہ قرآن نے آج سے چودہ سو سال پہلے اس سائنسی حقیقت کو بیان کر دیا ہے اور دلیل میں سورہ انبیاء کی آیت نمبر 30 پیش کی جاتی ہے۔
بگ بینگ نظریہ کا قرآن کی اس آیہ کریمہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ میں نے 1987 میں اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں ہونے والی بہت بڑی پہلی عالمی کانفرنس جس کا موضوع ’قرآن و حدیث کے سائنسی اعجاز‘ تھا، پر ایک مفصل تجزیہ اکتوبر 1988میں تحریر کیا تھا۔ یہ مضمون سب سے پہلے کراچی کے مشہور ہفت روزہ ’ تکبیر‘ میں شائع ہوا تھا۔ یہ مضمون ندوہ سے شائع ہونے والے جریدہ ‘تعمیر حیات’ میں بھی شائع ہو چکا ہے۔
جیمس ویب ٹیلیسکوپ نے ہمیں کائنات کے آغاز کی بہت قریب صرف 50ملین سال کے بعد کی تصویر بھیجی ہے۔ ناسا نے اسے 12 جولائی کو جاری کیا تھا جس کا پوری دنیا میں بہت چرچا ہوا۔
یہ انتہائی حیرت انگیز ہے۔ ابھی جیمس ویب نے کام کرنا شروع ہی کیا ہے۔ آئندہ کس طرح کی محیرالعقول باتیں ہمارے سامنے آئیں گی نہیں کہا جا سکتا۔
جدید سائنس میں مشاہدے اور نظریات بدلتے رہتے ہیں۔ اس میں کوئی بھی نظریہ یقینی اور حتمی نہیں ہوتا۔ نئی معلومات کے ساتھ نظریات میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔ اس کے برخلاف قرآن کی ہر بات حرف آخر ہوتی ہے اور ان میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ۔ إنه لقول فصل و ما هو بالهزل (سورہ الطارق) جيسى آیات اس حقیقت کو بیان کرتی ہیں۔
اب فزکس کی دنیا میں ایک نیا انقلاب پیدا ہونے جا رہا ہے۔ ابھی تو جیمس ویب ٹیلیسکوپ نے کام کرنا ہی شروع کیا ہے۔
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کی
***

 

***

 جدید سائنس میں مشاہدے اور نظریات بدلتے رہتے ہیں۔ اس میں کوئی بھی نظریہ یقینی اور حتمی نہیں ہوتا۔ نئی معلومات کے ساتھ نظریات میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔ اس کے برخلاف قرآن کی ہر بات حرف آخر ہوتی ہے اور ان میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ۔ إنه لقول فصل و ما هو بالهزل (سورہ الطارق) جيسى آیات اس حقیقت کو بیان کرتی ہیں۔


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  11 ستمبر تا 17 ستمبر 2022