کیرالہ حکومت گورنر کو یونیورسٹیوں کے چانسلر کے عہدے سے ہٹانے کے لیے آرڈیننس لائے گی

نئی دہلی، نومبر 9: کیرالہ کی کابینہ نے بدھ کے روز عارف محمد خان کو ریاست کی تمام یونیورسٹیوں کے چانسلر کے عہدے سے ہٹانے کے لیے ایک آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا۔ یہ پیش رفت عارف محمد خان اور پنارائی وجین کی زیرقیادت حکومت کے درمیان کشمکش کے درمیان ہوئی ہے۔

ریاستی حکومت، ماہرینِ تعلیم یا کابینہ کے ارکان کو یونیورسٹیوں کا چانسلر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

کیرالہ کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر آر بندو نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ حکومت نے یہ فیصلہ ریاست میں اعلیٰ تعلیم اور یونیورسٹیوں کی بہتری کے لیے لیا ہے۔ اس پر کہ آیا خان اس آرڈیننس پر دستخط کریں گے، وزیر نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ وہ اپنے آئینی فرائض کے مطابق کام کریں گے۔

یہ تنازعہ 23 اکتوبر کو اس وقت شروع ہوا تھا جب خان نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے نو سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو اپنے استعفے جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔ وائس چانسلرز نے اس حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔

24 اکتوبر کو ہائی کورٹ نے وائس چانسلرز کو اس وقت تک اپنے عہدوں پر رہنے کی اجازت دی جب تک کہ گورنر اس معاملے پر حتمی حکم جاری نہیں کر دیتے۔

منگل کو ایک اور سماعت میں عدالت نے خان کو ہدایت کی کہ وہ ان وائس چانسلرز کے خلاف کارروائی نہ کریں، جنھیں انھوں نے وجہ بتاؤ نوٹس بھیجے تھے، جب تک کہ جج اس کیس کی سماعت نہیں کرتا۔

منگل کو خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گورنر سفر کر رہے تھے اور حال ہی میں واپس آئے ہیں۔ وکیل نے جواب داخل کرنے کے لیے مزید مہلت مانگ لی۔

جسٹس دیوان رام چندرن کی بنچ نے اس کے بعد کیس کی سماعت 17 نومبر تک ملتوی کر دی۔

جج نے کہا ’’مجھے بار میں بتایا گیا ہے کہ درخواست گزاروں [وائس چانسلرز] نے اپنے اعتراضات چانسلر کے سامنے داخل کیے ہیں اور سماعت کا موقع مانگا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس طرح کی سماعت مکمل ہونے کے بعد ہی چانسلر کی کارروائی مکمل ہو سکتی ہے۔‘‘

دریں اثنا عدالت نے ریاستی حکومت کی اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں سیزا تھامس کی اے پی جے عبدالکلام ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر کے طور پر تقرری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ خان نے ریاستی حکومت کی اس سفارش کو مسترد کر دیا تھا کہ انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس آفیسر ایشیتا رائے کو اس عہدے پر تعینات کیا جانا چاہیے۔

ہائی کورٹ نے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس میں فریق بنایا ہے۔