ملبوسات تیار کرنے والی کمپنی کا جرات مندانہ قدم، اسرائیلی پولیس کی وردی بنانے سے انکار

کیرالہ کے کنور میں میریان اپیرل پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی نے غزہ میں اسپتال میں اسرائیلی حملے کے بعد  اٹھایا قدم ،فلسطینیوں کے حمایت پر لوگوں سے ستائش کی

نئی دہلی،23اکتوبر؛۔

ملک دائیں بازو کی شدت پسند تنظیموں کے اعتراض پر جہاں ایک طرف فلسطین کی حمایت کرنے والوں اور اسرائیلی ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے ان کے خلاف مقدمات درج کئے جا رہے ہیں ایسے ماحول میں کیرالہ کی ایک کمپنی نے جرات مندانہ قدم اٹھایا ہے ۔کیرالہ سے تعلق رکھنے والی ایک ملبوسات تیار کرنے والی  ہندوستانی کمپنی نے غزہ میں شہریوں پر اسرائیل کے مہلک حملے کے تناظر میں اسرائیلی فورس کے لئے تیار کی جانے والی وردی کا   مزید آرڈر قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ ہندوستانی کمپنی اسرائیلی پولیس کو سالانہ دسیوں ہزار یونیفارم فراہم کرتی تھی۔جنوبی ریاست کیرالہ کے کنّور ضلع میں میریان اپیرل پرائیویٹ لمیٹڈ 2015 سے اسرائیلی پولیس افسران کے لیے ملبوسات فراہم کر رہی ہے۔ لیکن اس ہفتے اس نے  اسرائیل سے تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کمپنی کے ڈائریکٹر تھامس اولیکل نے گزشتہ  روز میڈیا کو بتایا، ’اس انکار کے پیچھے معصوم عام لوگوں کا قتل   وجہ ہے۔‘کمپنی نے اس فیصلے کا اعلان وسطی غزہ کے الاہلی العربی اسپتال پر بمباری کے بعد کیا جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر خواتین، بچے اور بوڑھے تھے۔  متاثرین میں مریض اور وہ لوگ بھی شامل تھے جو روزانہ اسرائیلی فضائی حملوں سے بچنے کے لیے صحن میں پناہ لیے ہوئے تھے۔

اولیکل نے کہا،’ہسپتال پر حملے اور 500 بے گناہ لوگوں کی ہلاکت نے واقعی ہمیں پریشان کر دیا ہے۔ میں بچوں اور عورتوں کی پریشان کن تصاویر نہیں دیکھ سکتا جو تکلیف سے رو رہے ہوں اور جن کے پاس دوا اور خوراک نہ ہو۔

واضح رہے کہ ملبوسات تیار کرنے والی جنوبی کیرالہ کی میریان اپیریل کمپنی  میں 1,500 افراد کام کرتے ہیں، پیٹرولیم ریفائنری کے کارکنان کے لیے آگ سے بچانے والے کپڑوں، ڈاکٹروں اور نرسوں کے لیے طبی اسکربس اور سکیورٹی فورسز کے ملبوسات  تیار کرنے میں کمپنی  خصوصیت رکھتی ہے۔ سعودی عرب میں فائر فائٹرز اور اسپتال، قطر میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور امریکہ اور برطانیہ میں سکیورٹی کمپنیاں اس کے صارفین میں شامل ہیں۔

کمپنی نے اسرائیلیوں کو ایک سال میں تقریباً 100,000 یونیفارم فراہم کیے تھے اور مزید آرڈرز کو مسترد کرنے سے اس کی کارروائیوں کو دھچکا لگ سکتا ہے لیکن اولیکل اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے کارکنان جن میں 90 فیصد خواتین ہیں، بھی انہی جیسے خیالات رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا، “تمام ملازمین نے دل سے میرا ساتھ دیا۔ جب عام لوگ مارے جائیں تو ہمیں ایک مضبوط موقف اختیار کرنا ہے۔ معصوم لوگوں کے مصائب کے مقابلے میں مالی مشکلات کچھ نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ انصاف پسند افراد کی جانب سے کمپنی کے اس فیصلے کی تعریف کی جا رہی ہے ۔ایک ایسے ماحول میں جب فلسطین کی حمایت میں صرف پوسٹ کرنے یا اسٹیٹس لگانے میں حکومتی کارروائی کی جا رہی ہے اور مقدمات درج کئے جا رہے ہیں ایسے میں کمپنی نے اسرائیلی ظلم کے خلاف اہم قدم اٹھا کر انسانیت کا ثبوت پیش کیا ہے اور یہ قدم ان تمام افراد کے لئے آئینہ ہے جو اسرائیلی ظلم کی حمایت میں جلوس نکال کر اسلاموفوبیا میں اندھے ہو رہے ہیں اور معصوم فلسطینیوں کی ہلاکت پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔