کرناٹک حکومت یکساں سول کوڈ متعارف کروانا چاہتی ہے: وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی
نئی دہلی، نومبر 26: کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومئی نے جمعہ کو کہا کہ ان کی حکومت ریاست میں یکساں سول کوڈ نافذ کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریاستی اکائی کے زیر اہتمام تربیتی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے بومئی نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ حکومت کو قانون کے سامنے کسی بھی ہندوستانی کو مساوات سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق انھوں نے کہا ’’اس کا مطلب ہے کہ قوانین سب پر یکساں طور پر لاگو ہوتے ہیں، چاہے کسی شخص کی حیثیت یا مذہب کچھ بھی ہو۔‘‘
ایک یکساں سول کوڈ میں تمام ہندوستانیوں کے لیے شادی، طلاق، جانشینی اور گود لینے کے قوانین کا ایک مشترکہ مجموعہ شامل ہے، بجائے اس کے کہ مختلف عقائد کے لوگوں کے لیے مختلف ذاتی قوانین کی اجازت دی جائے۔
نومبر اور دسمبر میں دو ریاستوں ہماچل پردیش اور گجرات میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں، بی جے پی نے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ جیت جاتی ہے تو یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے کے لیے پینل تشکیل دے گی۔ پہاڑی ریاست میں اقتدار میں آنے کے بعد بی جے پی نے اتراکھنڈ میں بھی ایسا ہی ایک پینل تشکیل دیا ہے۔
اپوزیشن لیڈروں نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسا اقدام غیر قانونی ہوگا، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ صرف مرکزی حکومت ہی سول کوڈ کو نافذ کرسکتی ہے۔ دریں اثنا قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اگرچہ ریاستی حکومتوں کے لیے یکساں سول کوڈ متعارف کروانا تکنیکی طور پر ممکن ہے، لیکن قوانین کے سیٹ کو نافذ کرنا پیچیدہ ثابت ہو سکتا ہے۔
جمعرات کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ بی جے پی قومی سطح پر یکساں سول کوڈ کو متعارف کرانے کے لیے پرعزم ہے، لیکن وہ تمام جمہوری عمل اور بات چیت کے بعد ہی ایسا کرے گی۔
وزیر داخلہ نے ایک تقریب میں کہا تھا ’’کسی بھی سیکولر ملک کے لیے قانون مذہب کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہیے۔ اگر کوئی قوم اور ریاست سیکولر ہے تو قانون مذہب کی بنیاد پر کیسے ہو سکتا ہے؟ ہر مذہب کے ماننے والے کے لیے پارلیمنٹ یا ریاستی اسمبلیوں سے ایک ہی قانون پاس ہونا چاہیے۔‘‘