کرناٹک: بجرنگ دل لیڈر اور تین دیگر کو مبینہ طور پر ایک مسلم نوجوان کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا
نئی دہلی، جنوری 20: دی نیوز منٹ کے مطابق پولیس نے بدھ کو بتایا کہ کرناٹک کے گدگ ضلع میں ہندوتوا گروپ بجرنگ دل کے ایک رہنما سمیت چار افراد کو ایک 19 سالہ مسلمان شخص کے قتل کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
گرفتار شدگان کی شناخت بجرنگ دل لیڈر سنجو نلواڑے، ملکارجن عرف گنڈیا مٹپّا ہیریمتھ، چناباسپا عرف چننو چندر شیکھر اکی اور سکرپّا ہنومنتھپّا کاکنور کے طور پر کی گئی ہے۔
سمیر شاہ پور نامی 19 سالہ مسلم نوجوان، جو سڑک کے کنارے کھانے پینے کی دکان پر کام کرتا تھا، اور اس کے دوست شمشیر خان پٹھان، جو ایک فوٹو اسٹوڈیو میں ملازم تھا، پر 16 جنوری کو مبینہ طور پر 15 افراد نے ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا۔
مقتول کے ایک رشتہ دار ساحل نے دی نیوز منٹ کو بتایا ’’سمیر ہوٹل بند کر کے نائی کی دکان پر گیا تھا۔ اس کے بعد اس نے شمشیر کو اسٹوڈیو سے ساتھ لیا اور گھر واپس آ رہا تھا۔ جب وہ دیر تک گھر نہیں پہنچا تو مجھے کچھ غلط محسوس ہوا۔‘‘
ساحل نے بعد میں شاہ پور اور پٹھان کو گدگ ضلع کے نرگند قصبے میں ایک سڑک پر پڑے پایا۔
انجوں نے کہا کہ ’’ان پر [مقامی] اسٹیٹ بینک کے قریب ہتھیار بند لوگوں نے حملہ کیا۔ ہم سمیر کو فوری طور پر کرناٹک انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز لے گئے، لیکن وہ منگل کی صبح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔‘‘
دی ہندو کی خبر کے مطابق پٹھان کو کمر پر چوٹیں آئی تھیں۔
دی پرنٹ کی خبر کے مطابق مقتول کے بھائی محمد زبیر نے کہا کہ سمیر شاہ پور حملہ آوروں کو جانتا بھی نہیں تھا۔
انھوں نے دی پرنٹ کو بتایا ’’دو ماہ قبل ایک مسلمان مرد اور ایک ہندو مرد کے درمیان ایک لڑکی کو لے کر جھگڑا ہوا تھا۔ اس واقعہ کے بعد سے آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے اراکین جب بھی ممکن ہو مسلم نوجوانوں پر حملہ کر رہے ہیں۔ میرے بھائی کا اس واقعے یا ان لوگوں سے کوئی تعلق نہیں تھا جنھوں نے اسے قتل کیا تھا۔‘‘
گدگ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ شیو پرکاش دیوراجو نے بھی کہا کہ انھیں متاثرین اور ملزمین کے درمیان کوئی تعلق نہیں ملا۔ ایک بیان میں پولیس نے کہا کہ انھیں شبہ ہے کہ ملزمین نے نومبر سے قصبے میں ہونے والے فرقہ وارانہ واقعات پر غصے میں متاثرین کو نشانہ بنایا تھا۔
دیوراجو نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ نومبر سے قصبے میں دو برادریوں کے ارکان کے درمیان تنازعات چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نومبر کے بعد سے یہ تیسرا جھگڑا ہے۔ ’’ہم نے پہلے کیس میں گرفتاریاں کیں اور ان افراد کے خلاف تعزیراتِ ہند کی دفعہ 307 [قتل کی کوشش] کے تحت مقدمہ درج کیا۔ اگرچہ سمیر اور شمشیر اس جھگڑے میں موجود تھے لیکن وہ براہ راست اس میں ملوث نہیں تھے۔
پولیس افسر نے مزید کہا ’’14 جنوری کو، بجرنگ دل کے ارکان نے پولیس سٹیشن کے سامنے ایک احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ مزید مسلم مردوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ یہ لوگ [بجرنگ دل کے اراکین] ایک مسلم محلے میں بھی گئے اور بحث شروع کی۔‘‘
مظاہرے کی قیادت بجرنگ دل لیڈر نلوادے کر رہا تھا جسے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ احتجاج کی ویڈیوز میں نلواڑے کو مسلم مردوں کے خلاف مقدمات دائر نہ کرنے پر پولیس پر تنقید کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
دیوراجو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ نفرت انگیز تقریر کے لیے بھی پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی گئی ہے۔